آنکھوں میں بس رہا ہے دل میں سما رہا ہے
آنکھوں میں بس رہا ہے دل میں سما رہا ہے
ہر شکل میں وہ جلوہ اپنا دکھا رہا ہے
ہم جان و دین و ایماں پہلے ہی دے چکے ہیں
اے دل ربا ہمارے اب پاس کیا رہا ہے
بخشا تجھے خدا نے اے شاہ ایسا رتبہ
در پر ترے اک عالم سر کو جھکا رہا ہے
ہم کو تو ہے وسیلہ محبوب کبریا کا
دوزخ سے ناصحا کیوں مجھ کو ڈرا رہا ہے
حوروں سے یہ ملائک کہتے تھے آ کے دیکھو
کس شان سے خدا کا محبوب آ رہا ہے
تیری گلی میں دیکھا ہم نے عدم کا نقشہ
کوئی تو آ رہا ہے کوئی تو جا رہا ہے
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 19)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.