تری صورت بت کافر خدا نے وہ بنائی ہے
تری صورت بت کافر خدا نے وہ بنائی ہے
کہ خوف خدا مائل تری ساری خدائی ہے
جنوں کا جوش ہو اے گل بدن تجھ سے جدائی ہے
ہوائے دامن صحرا مرے سر میں سمائی ہے
ہوا زلف عنبر فام پھر سر میں سمائی ہے
قضا کا سامنا ہے موت پھر تشریف لائی ہے
کسی دن پان کھانے میں ہنسی ان کو جو آئی ہے
دل پر خون اہل عشق پر بجلی گرائی ہے
ہوا منظور پھر تاراج کرنا کشور دل کا
جو فوج رنج و درد ہجر کی مجھ پر چڑھائی ہے
ترے کوچے سے جیتے جی نہ اٹھوں گا نہ جاؤں گا
مجھے میری قضا جان جہاں یاں کھینچ لائی ہے
ہماری قبر پر رو رو کے فرماتے ہیں حسرت سے
یہ وہ عاشق ہے جس نے جان تک ہم پر گنوائی ہے
الجھ کر وہ سوال بوسۂ کاکل پہ یوں بولے
تجھے سودا ہوا ہے یا کہ تیری موت آئی ہے
وہ عیسیٰ دم جو آ جاتا تو جی اٹھتا یہ پھر مردہ
یہی تھا مشورہ سب کا مری جب لاش اٹھائی ہے
کوئی کہتا ہے مجنوں اور کوئی کہتا ہے دیوانہ
تمہارے عشق میں پیارے یہ ذلت ہم نے پائی ہے
نہ کر لللہ اس داغ جنوں کو رائیگاں اخگرؔ
کہ یہ تیرے بڑے گاڑھے پسینے کی کمائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.