نہ مے شمشیر ہوتی ہے نہ نوک تیر ہوتی ہے
نہ مے شمشیر ہوتی ہے نہ نوک تیر ہوتی ہے
نگاہِ مست ساقی کی یہ سب تاثیر ہوتی ہے
یہی دیکھا کہ ناکامِ اثر تدبیر ہوتی ہے
جو ہونے والی ہوتی ہے بہر تقدیر ہوتی ہے
ادھر تخریب کے ساماں ادھر تعمیر ہوتی ہے
وہاں تقدیر ہستی ہے یہاں تدبیر ہوتی ہے
یہ مانا لن ترانی نازِ معشوقانہ ہے لیکن
تمہارے دیکھنے والے کی بھی تحقیر ہوتی ہے
عجب تاثیر یہ خاک فنا فی العشق میں دیکھی
وہ جھنجھلا کر جھٹکتے ہیں بہ دامن گیر ہوتی ہے
جو جل کر خاک ہو جاتا ہے دلِ سوزِ محبت سے
وہ خاکستر نہیں اکسیر گر اکسیر ہوتی ہے
قضا کو بھی ترس آتا نہیں ان کی مصیبت پر
تمہارے مرنے والوں کی عجب تقدیر ہوتی ہے
یہاں تک اعتبارِ عشق صادق ہے انہیں میرا
خطا چاہے کسی کی ہو مجھے تعزیر ہوتی ہے
شبِ فرقت میں بے تابی بھی محشر میں ہے رسوائی
بہر صورت مری تشہیر پر تشہیر ہوتی ہے
دعا میں لطف ملتا ہے نہیں معلوم یہ ہم کو
وہ تاثیر ہوتی ہے کہ بے تاثیر ہوتی ہے
خدا معلوم وہ کس مرتبے کے پینے والے تھے
کہ جن کی خاک سے میخانوں کی تعمیر ہوتی ہے
نظر آتی ہے اپنی شکل میں شکل آپ کی مجھ کو
مری تصویر گویا آپ کی تصویر ہوتی ہے
ڈرا ہے عذابِ حشر سے واعظ وہ کیا جانے
خطا انساں سے بر اندازۂ تعزیر ہوتی ہے
جدا انداز ہیں ہر گھر میں رعناؔ سازِ وحدت کے
کہیں ناقوس بجتا ہے کہیں تکبیر ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.