تم اگر یوں ہی نظریں ملاتے رہے میکشی میرے گھر سے کہاں جائے گی
تم اگر یوں ہی نظریں ملاتے رہے میکشی میرے گھر سے کہاں جائے گی
اور یہ سلسلہ مستقل ہو تو پھر بے خودی میرے گھر سے کہاں جائے گی
اک زمانے کے بعد آئی ہے شام غم شام غم میرے گھر سے کہاں جائے گی
میری قسمت میں ہے جو تمہاری کمی وہ کمی میرے گھر سے کہاں جائے گی
شمع کی اب مجھے کچھ ضرورت نہیں نام کو بھی شب غم میں ظلمت نہیں
میرا ہر داغ دل کم نہیں چاند سے چاندنی میرے گھر سے کہاں جائے گی
تو نے جو غم دیے وہ خوشی سے لیے تجھ کو دیکھا نہیں پھر بھی سجدے کیے
اتنا مضبوط ہے جب عقیدہ مرا بندگی میرے گھر سے کہاں جائے گی
ظرف والا کوئی سامنے آئے تو میں بھی دیکھوں ذرا اس کو اپنائے تو
میری ہم راز یہ اس کا ہم راز میں بے کسی میرے گھر سے کہاں جائے گی
جو کوئی بھی تری راہ میں مر گیا اپنی ہستی کو وہ جاوداں کر گیا
میں شہید وفا ہو گیا ہوں تو کیا زندگی میرے گھر سے کہاں جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.