شیخ جی بیٹھ کر میکشوں میں ترک مے کا ارادہ نہ کرنا
شیخ جی بیٹھ کر میکشوں میں ترک مے کا ارادہ نہ کرنا
کفر ہے ایسی نعمت کو پا کر شکر کا ایک سجدہ نہ کرنا
کالی کالی گھٹا چھا گئی ہے چل رہی ہے ہوا ٹھنڈی ٹھنڈی
رت نشیلی ہے دو گھونٹ پی لو دنیا والوں کی پروا نہ کرنا
چھپ کے ساقی کے دامن میں چکھ لو ہوگا ایمان تازہ تمہارا
آج فرصت ملی ہے گنہ کی پارسائی کا دعوی نہ کرنا
کس طرح ہوگی بخشش تمہاری جوش آئے گا کیسے خدا کو
اس کی رحمت پہ کر کے بھروسہ کفر ہے اس گنہ کا نہ کرنا
کیا غضب کر رہے ہو خدا را مے سے لبریز ساغر نہ توڑو
ٹوٹ کر بددعا جام دیں گے بادہ نوشی سے توبہ نہ کرنا
کہہ رہے ہو برا مے کو بسملؔ کیوں گناہ مول لیتے ہو سر پر
خود پلائیں گی جنت میں حوریں مے کو دنیا میں رسوا نہ کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.