Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عقابی شان سے جھپٹے تھے جو بے بال و پر نکلے

علامہ اقبال

عقابی شان سے جھپٹے تھے جو بے بال و پر نکلے

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    عقابی شان سے جھپٹے تھے جو بے بال و پر نکلے

    ستارے شام کے خون شفق میں ڈوب کر نکلے

    ہوئے مدفون دریا زیر دریا تیرنے والے

    طمانچے موج کے کھاتے تھے جو بن کر گہر نکلے

    غبار رہ گزر ہیں کیمیا پر ناز تھا جن کو

    جبینیں خاک پر رکھتے تھے جو اکسیر گر نکلے

    ہمارا نرم رو قاصد پیام زندگی لایا

    خبر دیتی تھیں جن کو بجلیاں وہ بے خبر نکلے

    حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے

    جوانان تتاری کس قدر صاحب نظر نکلے

    زمیں سے نوریان آسماں پرواز کہتے تھے

    یہ خاکی زندہ تر پایندہ تر تابندہ تر نکلے

    جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں

    ادھر ڈوبے ادھر نکلے ادھر ڈوبے ادھر نکلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے