Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے

مرزا غالب

اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے

    بیٹھا رہا اگرچہ اشارے ہوا کیے

    دل ہی تو ہے سیاست درباں سے ڈر گیا

    میں اور جاؤں در سے ترے بن صدا کیے

    رکھتا پھروں ہوں خرقہ و سجادہ رہن مے

    مدت ہوئی ہے دعوت آب و ہوا کیے

    بے صرفہ ہی گزرتی ہے ہو گرچہ عمر خضر

    حضرت بھی کل کہیں گے کہ ہم کیا کیا کیے

    مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم

    تو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے

    کس روز تہمتیں نہ تراشا کیے عدو

    کس دن ہمارے سر پہ نہ آرے چلا کیے

    صحبت میں غیر کی نہ پڑی ہو کہیں یہ خو

    دینے لگا ہے بوسہ بغیر التجا کیے

    ضد کی ہے اور بات مگر خو بری نہیں

    بھولے سے اس نے سیکڑوں وعدے وفا کیے

    غالبؔ تمہیں کہو کہ ملے گا جواب کیا

    مانا کہ تم کہا کیے اور وہ سنا کیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے