اس کے چہرے پہ خدا جانے یہ کیسا نور تھا
اس کے چہرے پہ خدا جانے یہ کیسا نور تھا
ورنہ یہ دیوانگی کب عشق کا دستور تھا
سرمۂ وحدت جو کھینچا عشق نے آنکھوں کے بیچ
جون سا پتھر نظر آیا وہ کوہ طور تھا
پاس آنے کو میرے بعدِ مسافت کچھ نہ تھی
غور کر دیکھا تو میں ہی دل سے تیرے دور تھا
لگ گیا ناگاہ اس پر یہ تیرا تیر نگاہ
دل کا شیشہ جو بغل میں ہم نے دیکھا چور تھا
دل کو تیرے دکھ دیا ہے عشقؔ کن نے ہم سے کہہ
شوخ تھا بے باک تھا خوں خوار تھا مغرور تھا
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 129)
- Author : محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.