وہ اچھوتا جام دے اے مرشد مے خانہ آج
وہ اچھوتا جام دے اے مرشد مے خانہ آج
دل کو روشن ہو مقام کعبہ و بت خانہ آج
اتنی رفعت بخش دے اے لغزش مستانہ آج
اڑ کے کوئے یار تک پہنچے مرا افسانہ آج
اس ادا سے چل رہا ہے بزم میں پیمانہ آج
اپنی ہستی سے ہوا جاتا ہوں میں بیگانہ آج
آبرو رکھ لے خدایا تو مذاق دید کی
پھر نظر آنے کو ہے عکس رخ جانانہ آج
خود برائے امتحاں محفل میں وہ ہیں جلوہ گر
راس آئے کاش میرا جذبۂ مستانہ آج
اس کرم پر جان صدقے اس کرم پر دل نثار
ہو رہی ہے بزم میں پھر پرسش دیوانہ آج
اے خوشا قسمت یہ مژدہ ہے کسی کی دید کا
جھک رہی ہے خود جبین شوق بے تابانہ آج
یہ جبین عجز میری اور ان کا پائے ناز
دیدنی ہے منظر دید رخ جانانہ آج
رنگ لانے کو ہے اے منظورؔ نسبت یار کی
کھنچ رہی ہے دل کی دنیا خود سوئے کاشانہ آج
- کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 69)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.