Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ اچھوتا جام دے اے مرشد مے خانہ آج

منظور عارفی

وہ اچھوتا جام دے اے مرشد مے خانہ آج

منظور عارفی

وہ اچھوتا جام دے اے مرشد مے خانہ آج

دل کو روشن ہو مقام کعبہ و بت خانہ آج

اتنی رفعت بخش دے اے لغزش مستانہ آج

اڑ کے کوئے یار تک پہنچے مرا افسانہ آج

اس ادا سے چل رہا ہے بزم میں پیمانہ آج

اپنی ہستی سے ہوا جاتا ہوں میں بیگانہ آج

آبرو رکھ لے خدایا تو مذاق دید کی

پھر نظر آنے کو ہے عکس رخ جانانہ آج

خود برائے امتحاں محفل میں وہ ہیں جلوہ گر

راس آئے کاش میرا جذبۂ مستانہ آج

اس کرم پر جان صدقے اس کرم پر دل نثار

ہو رہی ہے بزم میں پھر پرسش دیوانہ آج

اے خوشا قسمت یہ مژدہ ہے کسی کی دید کا

جھک رہی ہے خود جبین شوق بے تابانہ آج

یہ جبین عجز میری اور ان کا پائے ناز

دیدنی ہے منظر دید رخ جانانہ آج

رنگ لانے کو ہے اے منظورؔ نسبت یار کی

کھنچ رہی ہے دل کی دنیا خود سوئے کاشانہ آج

مأخذ :
  • کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 69)
  • مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے