وہ بے کس ہوں نہیں ہے کوئی میرے غم گساروں میں
وہ بے کس ہوں نہیں ہے کوئی میرے غم گساروں میں
فقط اک دل ہے تو وہ بھی تمہارے جاں نثاروں میں
توے کی بوند بدلی ہی نہیں ان اشکباروں میں
شرار مردہ ہے بجلی بھی تیرے بے قراروں میں
حقیقت عاشقوں کی مرگ کی ہم سے کوئی پوچھے
بہت جب نیند آئی سو رہے جا کر مزاروں میں
نگاہ یار کیا بدلی جہاں بدلا ہوا بدلی
وہ دشمن جان کے ہیں تھے جو آگے جاں نثاروں میں
اڑا پارا جلا اسپند دب کر رہ گئی بجلی
ہمیں ثابت قدم ٹھہرے تمہارے بے قراروں میں
فرشتوں سے کہو اتنی قیامت میں خبر رکھیں
کہیں چھپ چھپ کے زاہد مل نہ جائیں بادہ خواروں میں
جدا ہے دخت رز کا نام ہر صحبت میں اے ساقی
پری ہے میکشوں میں حور ہے پرہیزگاروں میں
بہت تھے جلوہ گاہ یار میں دیدار کے طالب
کلیم اللہ آگے بڑھ گئے امیدواروں میں
خدا جانے کہاں دل جان کس جلسے میں ہے اپنی
بظاہر بت بنے بیٹھے ہیں ہم ہر چند یاروں میں
سوئے گور غریباں آئیں وہ یہ پوچھتے یا رب
مرے کشتے کی تربت کون سی ہے ان مزاروں میں
ترا ابھرا ہوا جوبن یہ ان کو گدگداتا ہے
کہ لوٹے جاتے ہیں مارے ہنسی کو پھول ہاروں میں
قبا کے بند کھولو پردہ الٹو کچھ ہنسو بولو
جو آئے ہو تو بیٹھو بے تکلف ہو کے یاروں میں
ادھر بھی اک نگاہ ناز اپنے حسن کا صدقہ
کہ روز حشر میری آنکھ نیچی ہو نہ یاروں میں
امیرؔ ان سے نہ بچتی دخت رز آنکھوں میں پی جاتے
جوانی کا گزر شاید نہیں پرہیزگاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.