Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ بے کس ہوں نہیں ہے کوئی میرے غم گساروں میں

امیر مینائی

وہ بے کس ہوں نہیں ہے کوئی میرے غم گساروں میں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    وہ بے کس ہوں نہیں ہے کوئی میرے غم گساروں میں

    فقط اک دل ہے تو وہ بھی تمہارے جاں نثاروں میں

    توے کی بوند بدلی ہی نہیں ان اشکباروں میں

    شرار مردہ ہے بجلی بھی تیرے بے قراروں میں

    حقیقت عاشقوں کی مرگ کی ہم سے کوئی پوچھے

    بہت جب نیند آئی سو رہے جا کر مزاروں میں

    نگاہ یار کیا بدلی جہاں بدلا ہوا بدلی

    وہ دشمن جان کے ہیں تھے جو آگے جاں نثاروں میں

    اڑا پارا جلا اسپند دب کر رہ گئی بجلی

    ہمیں ثابت قدم ٹھہرے تمہارے بے قراروں میں

    فرشتوں سے کہو اتنی قیامت میں خبر رکھیں

    کہیں چھپ چھپ کے زاہد مل نہ جائیں بادہ خواروں میں

    جدا ہے دخت رز کا نام ہر صحبت میں اے ساقی

    پری ہے میکشوں میں حور ہے پرہیزگاروں میں

    بہت تھے جلوہ گاہ یار میں دیدار کے طالب

    کلیم اللہ آگے بڑھ گئے امیدواروں میں

    خدا جانے کہاں دل جان کس جلسے میں ہے اپنی

    بظاہر بت بنے بیٹھے ہیں ہم ہر چند یاروں میں

    سوئے گور غریباں آئیں وہ یہ پوچھتے یا رب

    مرے کشتے کی تربت کون سی ہے ان مزاروں میں

    ترا ابھرا ہوا جوبن یہ ان کو گدگداتا ہے

    کہ لوٹے جاتے ہیں مارے ہنسی کو پھول ہاروں میں

    قبا کے بند کھولو پردہ الٹو کچھ ہنسو بولو

    جو آئے ہو تو بیٹھو بے تکلف ہو کے یاروں میں

    ادھر بھی اک نگاہ ناز اپنے حسن کا صدقہ

    کہ روز حشر میری آنکھ نیچی ہو نہ یاروں میں

    امیرؔ ان سے نہ بچتی دخت رز آنکھوں میں پی جاتے

    جوانی کا گزر شاید نہیں پرہیزگاروں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے