Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وصل کا پیغام لے مجھ تک اجل آنے کو ہے

وطن حیدرآبادی

وصل کا پیغام لے مجھ تک اجل آنے کو ہے

وطن حیدرآبادی

MORE BYوطن حیدرآبادی

    وصل کا پیغام لے مجھ تک اجل آنے کو ہے

    جان استقبال جاناں کے لیے جانے کو ہے

    اس بت کرسی نشیں کا دیکھ جلوہ بام پر

    حامل عرش بریں غش کھا کے گر جانے کو ہے

    ساجد و مسجود میں کیا فرق ہے پایا نہیں

    شیخ طاعت آب کی خلقت کے دکھلانے کو ہے

    جان دی جس نے وہ جانا وصل جاناں کا مزہ

    شمع کا جو راز ہے معلوم پروانے کو ہے

    آپ کی صورت ہے یا حیرت ہے میرے روبرو

    دیدہ میرا آپ کا آئینہ بن جانے کو ہے

    نعمت دیدار حق حصے میں تیرے ہے کہاں

    شیخ جی جنت کے میوے جی تیرا کھانے کو ہے

    کفر جس جا ہے وہاں ایمان آتا ہے نظر

    رشتہ کچھ زنار سے تسبیح کے دانے کو ہے

    کیا فضا ہے کوئے جاناں میں نہیں جانا کوئی

    تن جو قاصر ہے وطنؔ کا جان سے جانے کو ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے