وصل کا پیغام لے مجھ تک اجل آنے کو ہے
وصل کا پیغام لے مجھ تک اجل آنے کو ہے
جان استقبال جاناں کے لیے جانے کو ہے
اس بت کرسی نشیں کا دیکھ جلوہ بام پر
حامل عرش بریں غش کھا کے گر جانے کو ہے
ساجد و مسجود میں کیا فرق ہے پایا نہیں
شیخ طاعت آب کی خلقت کے دکھلانے کو ہے
جان دی جس نے وہ جانا وصل جاناں کا مزہ
شمع کا جو راز ہے معلوم پروانے کو ہے
آپ کی صورت ہے یا حیرت ہے میرے روبرو
دیدہ میرا آپ کا آئینہ بن جانے کو ہے
نعمت دیدار حق حصے میں تیرے ہے کہاں
شیخ جی جنت کے میوے جی تیرا کھانے کو ہے
کفر جس جا ہے وہاں ایمان آتا ہے نظر
رشتہ کچھ زنار سے تسبیح کے دانے کو ہے
کیا فضا ہے کوئے جاناں میں نہیں جانا کوئی
تن جو قاصر ہے وطنؔ کا جان سے جانے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.