Font by Mehr Nastaliq Web

گزرنا سر سے بام عشق کا چڑھنا اترنا ہے

وطن حیدرآبادی

گزرنا سر سے بام عشق کا چڑھنا اترنا ہے

وطن حیدرآبادی

MORE BYوطن حیدرآبادی

    گزرنا سر سے بام عشق کا چڑھنا اترنا ہے

    جو مرنا ہے وہ جینا ہے جو سولی ہے وہ زینا ہے

    بتاؤں آپ کو نسبت کہ مجھ میں یار میں کیا ہے

    میں آئینہ وہ صورت ہے میں گم ہوں اور وہ پیدا ہے

    نظر آیا عجب مجھ کو تماشہ چشم حق بیں سے

    زمانہ ڈھونڈھتا ہے حق کو اور حق ہی زمانہ ہے

    وہی اظہار معنی ہے جو گم ہونا ہے صورت کا

    جو مٹنا ہے وہ جینا ہے جو جینا ہے وہ مرنا ہے

    نکل پردۂ صورت سے جلوہ دیکھ معنی کا

    جو معنی ہے وہ صورت ہے جو صورت ہے وہ پردہ ہے

    وطنؔ اتنی سمجھ بھی گر کسی کو ہو تو کافی ہے

    کدھر سے میں کدھر آیا کدھر اب مجھ کو جانا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے