مٹ گیا زنگ خودی دل کی صفائی ہو گئی
مٹ گیا زنگ خودی دل کی صفائی ہو گئی
جان سے گزرا تو جاناں تک رسائی ہو گئی
ہے دل روشن میں جلوہ صاف شمع طور کا
میرے گھر میں یار کی جلوہ نمائی ہو گئی
شش جہت میں ایک ہی صورت نظر آنے لگی
ہے خدا کی شان آئینہ خدائی ہو گئی
جو نہ دیکھا ہو کوئی کوزہ میں دریا دیکھ لے
میرے باطن میں دو عالم کی سمائی ہو گئی
ساتھ کثرت کا نہ چھوٹا ہم نے لی وحدت کی راہ
جب خدا اپنا ہوا ساری خدائی ہو گئی
روبرو آئینہ رو کے ہوں بہ شکل آئینہ
آج کل اس طرح کی مجھ کو صفائی ہو گئی
در پہ اس مشکل کشا کے تم رہو حاضر وطنؔ
دونوں عالم کی جہاں عقدہ کشائی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.