یہ دل ہے وہ مکاں جو لا مکاں والے کی منزل ہے
یہ دل ہے وہ مکاں جو لا مکاں والے کی منزل ہے
وہ لیلیٰ ہے اسی میں یہ اسی لیلیٰ کا محمل ہے
نہ خوش آتا ہے صحرا اور نہ دل بستی میں لگتا ہے
یہ کیسی کشمکش میں جان ہے اور کیسی مشکل ہے
یہی دیکھا تماشا جا کے ہم نے بزم جاناں میں
کہیں لاشہ تڑپتا ہے کسی جا رقص بسمل ہے
جسے دیکھا اسے گھائل کیا ہے چشم جاناں نے
بچے گی جان کیوں کر آنکھ بھی قاتل کی قاتل ہے
ہمیشہ ہم بغل وہ رشک لیلیٰ ہے تصور میں
میری آغوش گویا اے جنوں آغوش محمل ہے
کیا بے گھاٹ ہے اوگھٹؔ جناب شاہ وارثؔ نے
سمجھ میں خود نہیں آتی ہے ایسی اپنی منزل ہے
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 8)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.