یہ کس نے نگاہوں سے ساغر پلائے خودی پر مری بے خودی بن کے چھائے
یہ کس نے نگاہوں سے ساغر پلائے خودی پر مری بے خودی بن کے چھائے
خبردار اے دل مقام ادب ہے کہیں بادہ نوشی پہ دھبہ نہ آئے
محبت وہ کیا جس میں خودداریاں ہوں عبادت وہ کیا جس میں پابندیاں ہوں
حقیقت میں زاہد وہی بندگی ہے جہاں سر جھکے آستاں جھوم جائے
کئی بار ڈوبے کئی بار ابھرے کئی بار ٹکرا کے ساحل پہ آئے
تلاش طلب میں وہ لذت ملی ہے دعا کر رہا ہوں کہ منزل نہ آئے
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 182)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.