Font by Mehr Nastaliq Web

یوں انبیا ہیں میرے پیمبر کے سامنے

لطف بریلوی

یوں انبیا ہیں میرے پیمبر کے سامنے

لطف بریلوی

MORE BYلطف بریلوی

    یوں انبیا ہیں میرے پیمبر کے سامنے

    تارے ہوں جس طرح مہ انور کے سامنے

    زاہد کو قصر خلد مبارک ہو یا نبیؐ

    بستر فقیر کا ہو ترے گھر کے سامنے

    دیکھا ہے جس نے قامت حضرت وہ کہتا ہے

    گلشن میں خاک جاؤں صنوبر کے سامنے

    جس مردے کو نہ حضرت عیسیٰ جلا سکیں

    لے آؤ اوس کو میرے پیمبر کے سامنے

    کچھ تو سمجھ لیا ہے جو دل سے اٹھا کے ہاتھ

    بیٹھا ہوں سر جھکائے ترے در کے سامنے

    اے لطفؔ اس غزل کو مدینہ میں چل کے پڑھ

    ہے قدر اس کی صاحب جوہر کے سامنے

    مأخذ :
    • کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 60)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے