یوں انبیا ہیں میرے پیمبر کے سامنے
یوں انبیا ہیں میرے پیمبر کے سامنے
تارے ہوں جس طرح مہ انور کے سامنے
زاہد کو قصر خلد مبارک ہو یا نبیؐ
بستر فقیر کا ہو ترے گھر کے سامنے
دیکھا ہے جس نے قامت حضرت وہ کہتا ہے
گلشن میں خاک جاؤں صنوبر کے سامنے
جس مردے کو نہ حضرت عیسیٰ جلا سکیں
لے آؤ اوس کو میرے پیمبر کے سامنے
کچھ تو سمجھ لیا ہے جو دل سے اٹھا کے ہاتھ
بیٹھا ہوں سر جھکائے ترے در کے سامنے
اے لطفؔ اس غزل کو مدینہ میں چل کے پڑھ
ہے قدر اس کی صاحب جوہر کے سامنے
- کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 60)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.