Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا

فنا بلند شہری

یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا

فنا بلند شہری

MORE BYفنا بلند شہری

    یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا

    تو اگر مجھ سے دامن بچاتا رہا سر ترے در سے ٹکرا کے مر جاؤں گا

    ہو چکی ہیں زمانے میں رسوائیاں اب نگاہیں چرانے سے کیا فائدہ

    تو بھلا دے مجھے اپنے دل سے مگر میں جہاں جاؤں گا تیرا کہلاؤں گا

    چاند تاروں سے نظریں ملائے ہوئے کاٹ دوں گا شب ہجر میں اس طرح

    جب بھی فرقت کے لمحے ستم ڈھائیں گے میں تری یاد سے دل کو بہلاؤں گا

    اپنے دل پہ سہوں گا محبت کے غم تجھ کو بدنام ہونے نہ دوں گا کبھی

    یہ مرا ظرف ہے یہ مری بات ہے تجھ پہ الزام آیا تو مر جاؤں گا

    تیری خاطر سلیقے سے سجدہ کروں ہے یہی آرزو ہے یہی جستجو

    مجھ کو مل جائے گر تیرا نقش قدم میں عبادت میں معراج پا جاؤں گا

    پیار تجھ سے کیا ہے خدا کی قسم یہ تعلق کبھی ٹوٹ سکتا نہیں

    اپنی ہستی مٹا کر ترے عشق میں تیرے جلووں کا آئینہ بن جاؤں گا

    آج تم کو مرے دل سے نسبت نہیں میں فناؔ ہوں ذرا تم بھی یہ سوچ لو

    کل اگر تم مجھے ڈھونڈنے آؤ گے میں ستاروں کی دنیا میں کھو جاؤں گا

    جذبۂ عشق میرا سلامت رہے موت آئے گی خود لے کے جام بقا

    اے فناؔ ان کی الفت میں ہو کے فنا ہر قدم پر نئی زندگی پاؤں گا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے