یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا
یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا
فنا بلند شہری
MORE BYفنا بلند شہری
یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا
تو اگر مجھ سے دامن بچاتا رہا سر ترے در سے ٹکرا کے مر جاؤں گا
ہو چکی ہیں زمانے میں رسوائیاں اب نگاہیں چرانے سے کیا فائدہ
تو بھلا دے مجھے اپنے دل سے مگر میں جہاں جاؤں گا تیرا کہلاؤں گا
چاند تاروں سے نظریں ملائے ہوئے کاٹ دوں گا شب ہجر میں اس طرح
جب بھی فرقت کے لمحے ستم ڈھائیں گے میں تری یاد سے دل کو بہلاؤں گا
اپنے دل پہ سہوں گا محبت کے غم تجھ کو بدنام ہونے نہ دوں گا کبھی
یہ مرا ظرف ہے یہ مری بات ہے تجھ پہ الزام آیا تو مر جاؤں گا
تیری خاطر سلیقے سے سجدہ کروں ہے یہی آرزو ہے یہی جستجو
مجھ کو مل جائے گر تیرا نقش قدم میں عبادت میں معراج پا جاؤں گا
پیار تجھ سے کیا ہے خدا کی قسم یہ تعلق کبھی ٹوٹ سکتا نہیں
اپنی ہستی مٹا کر ترے عشق میں تیرے جلووں کا آئینہ بن جاؤں گا
آج تم کو مرے دل سے نسبت نہیں میں فناؔ ہوں ذرا تم بھی یہ سوچ لو
کل اگر تم مجھے ڈھونڈنے آؤ گے میں ستاروں کی دنیا میں کھو جاؤں گا
جذبۂ عشق میرا سلامت رہے موت آئے گی خود لے کے جام بقا
اے فناؔ ان کی الفت میں ہو کے فنا ہر قدم پر نئی زندگی پاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.