یوں وہ محفل میں بصد شان بنے بیٹھے ہیں
یوں وہ محفل میں بصد شان بنے بیٹھے ہیں
میرا دل اور مری جان بنے بیٹھے ہیں
ان کی صورت نکھر آئی پسِ زینت کیا کیا
دیدۂ خلق کا ارمان بنے بیٹھے ہیں
جن کو آداب تک آتے نہیں دربانی کے
آج اس در پہ وہ دربان بنے بیٹھے ہیں
مجھ کو دیکھا تو غضب ناک ہوئے ٹوٹ پڑے
کیا خبر تھی کہ وہ طوفان بنے بیٹھے ہیں
جو ہیں سلطان وہ پھرتے ہیں گداؤں کی طرح
جو گداگر ہیں وہ سلطان بنے بیٹھے ہیں
محفل ناز میں بلوا بھی لیا ہے مجھ کو
اور پھر مجھ سے وہ انجان بنے بیٹھے ہیں
اہل دل پر وہ غصہ ہے نہ وہ قہر و ستم
خیر سے آج وہ انسان بنے بیٹھے ہیں
دیکھتے ہی نہیں قصداً وہ ہماری جانب
جان کر ہم سے وہ انجان بنے بیٹھے ہیں
اے نصیرؔ ان کو سر بزم ذرا دیکھو تو
اک تماشہ کا وہ عنوان بنے بیٹھے ہیں
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 821)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.