زبان جلوہ سے ہے گویا جہاں کا سارا نگار خانہ
زبان جلوہ سے ہے گویا جہاں کا سارا نگار خانہ
فسانۂ غیر اک حقیقت حقیقت غیر اک فسانہ
ہماری دنیا بدل کے رکھ دی نظر کا ملنا ہوا بہانہ
ادھر نگاہیں ملیں کسی سے ادھر یہ دل بن گیا نشانہ
گناہ گاروں پہ ہنسنے والو نہ یوں کسی کا مذاق اڑاؤ
نہ جانے حصے میں کس کے آئے خدا کی رحمت کا شامیانہ
جناب واعظ ہماری لغزش ہماری حد تک وبال ہوگی
قدم تمہارے جو ڈگمگائیں تو ڈگمگا جائے گا زمانہ
تری محبت میں زندگی ہے اسی میں کچھ لطف بندگی ہے
بڑے مزے سے گزر رہی ہے ہمارا سر تیرا آستانہ
تمہارے ہر ناوک نگہ کو ہم اپنے دل میں بٹھا ہی لیں گے
ہمارا ذمہ ادھر تو دیکھو خطا نہ ہوگا کوئی نشانہ
بس اک تری خواجگی ٹکی ہے ہمارے معیار بندگی پر
مذاق سجدہ بھی اتنا اونچا بلند ہے جتنا آستانہ
جب اس نے دیکھا تو جی اٹھے ہم نظر پھرا لی تو مر گئے ہم
عجب تماشے کی زندگی ہے ابھی حقیقت ابھی فسانہ
شباب گلشن نثار تم پر فدا ہے ہر اک بہار تم پر
سیاہ گیسو گھنی گھٹائیں نشیلی آنکھیں شراب خانہ
کہاں کا دل کیسی جان صاحب یہاں تو ایمان پہ آ بنی ہے
کہ حسن خود مستقل قیامت پھر اس پہ انداز کافرانہ
کلام کاملؔ کی شہرتوں کا سبب فقط ان سے ربط و نسبت
غزل کے ہر شعر پر ہے گہرا چڑھا ہوا رنگ عاشقانہ
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 280)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.