پڑھ رہا تھا کل تک جو زہد کا مقالہ شیخ
پڑھ رہا تھا کل تک جو زہد کا مقالہ شیخ
ہو گیا ہے رندوں کا آج ہم پیالہ شیخ
اس طرف گیا واعظ شیخ اس طرف آیا
بن گیا حقیقت میں شاخ کا امالہ شیخ
ایک ساغر شفاف سینہ آئینۂ دل صاف
نفس کے ذمائم کا فرض ہے ازالہ شیخ
چھوڑ کر حرم ایسی جائیداد با توقیر
لے رہا ہے ساقی سے دیر کا قبالہ شیخ
میکدے میں آتے ہی آگئے تمام آداب
پی رہا ہے ساقی کے جام کا غسالہ شیخ
دعوت گزک رد ہو یہ گناہ شرعی ہے
احتیاط تقوی ہے ایک دو نوالہ شیخ
فتح عذر مستی نے پائی عذر شرعی پر
کر سکا نہ رندوں سے حیلہ و حوالہ شیخ
لے ذہینؔ سے کوئی جام آتش تر لے
آگ اور پانی کا دیکھ استحالہ شیخ
- کتاب : آیات جمال (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.