ہر کا بھید نہ پایا ضامن ہر کا بھید نہ پایا رے
ہر کا بھید نہ پایا ضامن ہر کا بھید نہ پایا رے
آپ ہی پرگھٹ ہو ہرجائی آپ میں آپ سمایا رے
آپ کہے وہ نحن اقرب آپ کہے فی انفسکم
آپ کہے وہ تخت قبائی واعبد کیوں فرمایا رے
جب تک تھا وہ پردہ نشیں سگرا بھید رہا تھا چھپا
پرگھٹ ہو کر بیاکل بتیاں انت تکھار پڑھایا رے
ات اور ات اور میں تو پیارے وہم خیال بڑھایا رے
ظاہر باطن آپ نرنجن آپ کو آپ دکھایا رے
اپنا آپ گمان کر پیارے بول انا الحق مت شرما
گر کے میں بلہاری جاؤں پیا کا بھید بتایا رے
حسن حسین اور فاطمہ حیدر ایک پری کی شکل بنا
احد نے لے کر میم کا پردہ احمد نام رکھایا رے
وہی تو بولا رب ارنی لنترانی آپ کہا
ڈال خلیل کو نار کے اندر کیا کیا شور مچایا رے
سولی پر منصور چڑھا یا سر کٹوایا سرمد کا
عشق نے دیکھو یار عزیزو کیسا ناچ نچایا رے
آدم سے جب آدمی نکلے آدم کہاں سے آیا رے
سبہی ملایک سیس نوا ویں ہرنی نے یہ گایا رے
آپ ہی ضامنؔ آپ ہی مظہر آپ ہی صابر آپ ہی خدا
بے رنگی جب رنگ میں آیا کیا کیا رنگ دکھایا رے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.