Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ظلم ہوتا ہے جفاؤں پہ جفا ہوتی ہے

شاہ محسن داناپوری

ظلم ہوتا ہے جفاؤں پہ جفا ہوتی ہے

شاہ محسن داناپوری

MORE BYشاہ محسن داناپوری

    ظلم ہوتا ہے جفاؤں پہ جفا ہوتی ہے

    یوں ادا رسم محبت کی ادا ہوتی ہے

    کیا کہوں ہجر میں حالت مری کیا ہوتی ہے

    جان لیوا شب فرقت کی بلا ہوتی ہے

    پھر تو کچھ اور ہی ہو جاتا ہے نقشہ اپنا

    تیری تصویر جب آنکھوں سے جدا ہوتی ہے

    ناز و انداز حسینوں کے لیے زیور ہیں

    دل ربا ہوتی ہے جو ان کی ادا ہوتی ہے

    روح پرور ہے ابھی بادۂ الفت لیکن

    آگے چل کر یہی مے ہوش ربا ہوتی ہے

    اور بڑھ جاتی ہے آشفتہ سری عاشق کی

    سر سے جب تا بہ کمر زلف رسا ہوتی ہے

    موت کا وقت کسی طرح ٹلے نا ممکن

    آہی جاتی ہے جب آنے کو قضا ہوتی ہے

    خوگر ظلم و جفا مجھ کو بنایا تھا مگر

    پھر یہ اغیار پہ کیوں مشق جفا ہوتی ہے

    کشتۂ ناز کی تربت یہ ترے پردہ نشیں

    ایک ہلکی سی محبت کی ردا ہوتی ہے

    گر نمازوں میں نہیں ان کی حضوری حاصل

    پھر تو کعبے میں ادا ہو تو قضا ہوتی ہے

    جس سے ہو جاتی ہے محشر میں قیامت برپا

    تیری پازیب کی گھنگرو کی صدا ہوتی ہے

    دل مضطر کے تڑپنے سے شب فرقت میں

    اک قیامت مرے گھر روز بپا ہوتی ہے

    چل رہی ہیں ترے انداز کی چھریاں دل پر

    تجھ سے سفاک کہیں تیری ادا ہوتی ہے

    جب وہ آ جاتے ہیں سجدے کو میں جھک جاتا ہوں

    یوں ہی ہر روز نماز اپنی ادا ہوتی ہے

    رخ پر نور تصور میں ہے محسنؔ ان کا

    اسی صورت سے مرے دل کی جلا ہوتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات محسن
    • Author : شاہ محسن داناپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے