ظلم ہوتا ہے جفاؤں پہ جفا ہوتی ہے
ظلم ہوتا ہے جفاؤں پہ جفا ہوتی ہے
یوں ادا رسم محبت کی ادا ہوتی ہے
کیا کہوں ہجر میں حالت مری کیا ہوتی ہے
جان لیوا شب فرقت کی بلا ہوتی ہے
پھر تو کچھ اور ہی ہو جاتا ہے نقشہ اپنا
تیری تصویر جب آنکھوں سے جدا ہوتی ہے
ناز و انداز حسینوں کے لیے زیور ہیں
دل ربا ہوتی ہے جو ان کی ادا ہوتی ہے
روح پرور ہے ابھی بادۂ الفت لیکن
آگے چل کر یہی مے ہوش ربا ہوتی ہے
اور بڑھ جاتی ہے آشفتہ سری عاشق کی
سر سے جب تا بہ کمر زلف رسا ہوتی ہے
موت کا وقت کسی طرح ٹلے نا ممکن
آہی جاتی ہے جب آنے کو قضا ہوتی ہے
خوگر ظلم و جفا مجھ کو بنایا تھا مگر
پھر یہ اغیار پہ کیوں مشق جفا ہوتی ہے
کشتۂ ناز کی تربت یہ ترے پردہ نشیں
ایک ہلکی سی محبت کی ردا ہوتی ہے
گر نمازوں میں نہیں ان کی حضوری حاصل
پھر تو کعبے میں ادا ہو تو قضا ہوتی ہے
جس سے ہو جاتی ہے محشر میں قیامت برپا
تیری پازیب کی گھنگرو کی صدا ہوتی ہے
دل مضطر کے تڑپنے سے شب فرقت میں
اک قیامت مرے گھر روز بپا ہوتی ہے
چل رہی ہیں ترے انداز کی چھریاں دل پر
تجھ سے سفاک کہیں تیری ادا ہوتی ہے
جب وہ آ جاتے ہیں سجدے کو میں جھک جاتا ہوں
یوں ہی ہر روز نماز اپنی ادا ہوتی ہے
رخ پر نور تصور میں ہے محسنؔ ان کا
اسی صورت سے مرے دل کی جلا ہوتی ہے
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.