Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

کامتا پرساد ہوش

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

کامتا پرساد ہوش

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

جھوم رہی ہے ڈالی ڈالی

کلیوں میں اک جوش بھرا ہے

مست پرندے ناچ رہے ہیں

آج قفس کا دوار کھلا ہے

چلتی ہے اب باد بہاری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

منہ اترا ہے زرداروں کا

محلوں میں اک شور مچا ہے

ظلمت خوف سے کانپ رہی ہے

ایک نیا سورج نکلا ہے

ہوش میں آئے ہیں نرناری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

ہر شئے آنکھیں کھول چکی ہے

دیکھ رہی ہے لال سویرا

اب نہ رہے گا اندھیاروں کا

بھارت میں ہر گام پہ ڈیرا

غم کی دور ہوئی اندھیاری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

ڈر ڈر کر ہم سانس نہ لیں گے

بھوک کی جوالا اب نہ سہیں گے

ننگے پن کو دور کریں گے

اب نہ زمیں پر مون رہیں گے

اب نہ رہے گا کوئی بھکاری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

مذہب کے اک ساز پہ کوئی

گیت نہ نفرت کے گائے گا

اب نہ ستا کر معصوموں کو

عید کا جھنڈا لہرائے گا

ہر دل ہے اب کرشن مراری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

سچّائی پرکھی جائے گی

دم نہ گھُٹے گا فن کاروں کا

شان بڑھے گی مزدوروں کی

مان بڑھے گا ہل والوں کا

مٹ جائے گی ہر دشواری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

بیچ بھنور میں ساحل آکر

وقت کی کشتی چوم رہا ہے

موجیں ساری ناچ رہی ہیں

جیون جیون جھوم رہا ہے

آئی ہے مظلوم کی باری

جاگ اٹھی ہے جنتا ساری

مأخذ :
  • کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 140)
  • Author : فصیح الدین بلخی
  • مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے