جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
جھوم رہی ہے ڈالی ڈالی
کلیوں میں اک جوش بھرا ہے
مست پرندے ناچ رہے ہیں
آج قفس کا دوار کھلا ہے
چلتی ہے اب باد بہاری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
منہ اترا ہے زرداروں کا
محلوں میں اک شور مچا ہے
ظلمت خوف سے کانپ رہی ہے
ایک نیا سورج نکلا ہے
ہوش میں آئے ہیں نرناری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
ہر شئے آنکھیں کھول چکی ہے
دیکھ رہی ہے لال سویرا
اب نہ رہے گا اندھیاروں کا
بھارت میں ہر گام پہ ڈیرا
غم کی دور ہوئی اندھیاری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
ڈر ڈر کر ہم سانس نہ لیں گے
بھوک کی جوالا اب نہ سہیں گے
ننگے پن کو دور کریں گے
اب نہ زمیں پر مون رہیں گے
اب نہ رہے گا کوئی بھکاری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
مذہب کے اک ساز پہ کوئی
گیت نہ نفرت کے گائے گا
اب نہ ستا کر معصوموں کو
عید کا جھنڈا لہرائے گا
ہر دل ہے اب کرشن مراری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
سچّائی پرکھی جائے گی
دم نہ گھُٹے گا فن کاروں کا
شان بڑھے گی مزدوروں کی
مان بڑھے گا ہل والوں کا
مٹ جائے گی ہر دشواری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
بیچ بھنور میں ساحل آکر
وقت کی کشتی چوم رہا ہے
موجیں ساری ناچ رہی ہیں
جیون جیون جھوم رہا ہے
آئی ہے مظلوم کی باری
جاگ اٹھی ہے جنتا ساری
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 140)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.