مکتوب نمبر؍۴
دلچسپ معلومات
خواجہ معین الدین چشتی کے مکاتیب جو قطب الدین بختیار کاکی کے نام سے عوام میں منسوب ہیں، تاہم اہلِ تحقیق کے نزدیک یہ نسبت صحیح اور مستند نہیں مانی جاتی۔
حقائق و معارف سے واقف، رب العارفین کے عاشق میرے بھائی خواجہ قطب الدین دہلوی!
واضح رہے کہ انسانوں میں سب سے دانا وہ فقرا ہیں جنہوں نے درویشی اور نامرادی کو اختیار کر رکھا ہے کیوں کہ ہر ایک مراد میں نامرادی ہے اور نامرادی میں مراد ہے، بر خلاف اس کے اہلِ غفلت نے صحت کو زحمت اور زحمت کو صحت خیال کر رکھا ہے، پس دانا وہی ہے کہ جب کسی دنیاوی مراد کا اسے خیال آئے، اسے فوراً ترک کر کے نامرادی اور فقر کو اختیار کر لے، اپنی مراد کو چھوڑ کر نامرادی سے موافقت کر لے۔
نا مرادی تا نہ گردی بامرادی کے رسی
ترجمہ : جب تک تُو نامرادی کا سامنا نہیں کرے گا، مراد تک نہیں پہنچے گا۔
پس مرد کو حق تعالیٰ سے وابستگی لازم ہے جو ہمیشہ تھا اور ہمیشہ رہے گا، اگر اللہ تعالیٰ آنکھ دے ہر راہ میں سوائے اس کے چہرے کے اور کچھ نہ دیکھے اور دونوں جہاں میں جس کی طرف نگاہ کرے اسی میں اسی کی حقیقت دیکھے، دین داری اور آنکھ حاصل کر کیوں کہ اگر غور سے دیکھو تو خاک کا ہر ایک ذرہ جام جہاں نماز ہے، سوائے ظاہری ملاپ کے شوق اور کیا لاکھوں۔
والسلام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.