شاہ کرامت حسین ہمدانی بہاری کے نام
دلچسپ معلومات
’’خطوطِ غالبؔ‘‘ سے ’’شاہ کرامت حسین ہمدانی بہاری کے نام‘‘ خط۔
شاہ صاحب! میری ایک رباعی سنو۔
کہتے ہیں کہ اب وہ مردمِ آزار نہیں
عشاق کی پرسش سے اسے عار نہیں
جو ہاتھ کہ ظلم سے اٹھایا ہوگا
کیوں کر مانوں کہ اس میں تلوار نہیں
یہ رباعی عاشقانہ ہے مگر مضمون بالکل نیا ہے، باقی الفاظ کے معنی ظاہر ہیں۔
دوسری رباعی سنو۔
ہم گر چہ بنے سلام کرنے والے
کرتے ہیں درنگ کام کرنے والے
کہتے ہیں کہیں خدا سے اللہ اللہ
وہ آپ ہیں صبح و شام کرنے والے
دیکھو! تم نے ایسی شوخی کہیں نہیں دیکھی، یہ بالکل نئی بات ہے اور میرا حصہ ہے، مطلب یہ ہے کہ ہم ہر چند دربار کے با اختیار لوگوں کو جھک جھک کے سلام کرتے ہیں مگر وہ ہماری کام روائی میں درنگ و لیت و لعل کرتے ہیں، ہم اپنے دل میں کہتے ہیں آؤ خدا ہی سے کہیں پھر دل میں خیال آتا ہے کہ ’’اللہ اللہ کرو‘‘ وہ تو آپ ہی صبح و شام کرنے والے ہیں، صبح و شام کرنا لیت و لعل کرنے کو کہتے ہیں، چوں کہ شام کو صبح کرنا اور صبح کو شام کرنے خدا کا کام ہے، تو خدا کی نسبت کہا جاسکتا ہے کہ وہ صبح و شام کرنے والے ہیں، زیادہ والدعا۔
۲۲؍فروری ۱۸۶۴ء
نجات کا طالب؍غالبؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.