Font by Mehr Nastaliq Web

صوفی منیری کے نام

مرزا غالب

صوفی منیری کے نام

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    ’’خطوطِ غالبؔ‘‘ سے ’’صوفیؔ منیری کے نام‘‘ خط۔

    زبدۂ اولاد حضرت خیرالانام، قبلہ و کعبہ، مجموع اہل اسلام، حضرت پیر و مرشد عالی مقام کی خدمت میں فقیر غالبؔ کی بندگی قبول ہو، اپنے ابوالآبا کے بوڑھے غلام کو آپ نے اتنا کیوں شرمایا کہ وہ بے چارہ شرم سے پانی پانی ہوا جاتا ہے، کافی تھا ان اشعار کا بھیج دینا اور حکمت و اصلاح کی اجازت دینا، میری مدح آپ کے غلاموں کو موجبِ ننگ و عار اور میرے آبا و اجداد کو ذریعہ عز و افتخار، حکم بجا لایا، دو ایک جگہ املا کی صورت بدل گئی، کہیں مصرع کی جگہ مطلع لکھا گیا، بے غائلہ تکلف و تملق آپ کا کلام معجز نظام ہے، لفظ عمدہ، ترکیب اچھی، معنی بلند، فقیر اپنا حال زار لکھتا ہے، اکہتر برس کی عمر، پانو سے اپاہج، کانوں سے بہرا، دن رات پڑا رہتا ہوں، دو سطریں لکھیں، بدن تھرایا، حرف سوجھنے سے رہا، قوتیں ساقط، حواس مختل، غذا قلیل، بلبلہ اقل۔

    عمر بھر دیکھا کیے مرنے کی راہ

    مر گیے پر دیکھیے دکھلائیں کیا

    ایام شباب میں کہ بحر طبع روانی پر تھا، جی میں آیا کہ غزوات صاحب ذوالفقار لکھنا چاہیے، حمد و نعت و منقبت و ساقی نامہ و مغنی نامہ لکھا گیا، داستان طرازی کی توفیق نہ پائی، ناچار اس آٹھ نو سو شعر کو چھپوا لیا، اغلاط ’’برہانِ قاطع‘‘ از روئے انصاف نکالے اور اس کا ایک رسالہ مرتب کیا ’’قاطع برہان‘‘ اس کا اسم اور ’’درنش کاوینی‘‘ اس کا علم، ان دونوں رسالۂ مطبوع کو ایک پارسل میں اور حضرت کے بھیجے ہوئے اوراق بھی اس پارسل میں اور یہ خط جدا گانہ ڈاک میں بھجوا دیا اور توقع رکھتا ہوں کہ اس کی رسید روز و رود یا دوسرے دن لکھی جائے۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے