Font by Mehr Nastaliq Web

حکیم سید احمد حسن مودودی

مرزا غالب

حکیم سید احمد حسن مودودی

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    ’’خطوطِ غالبؔ‘‘ سے ’’حکیم سید احمد حسن مودودی کے نام‘‘ خط۔

    سید صاحب قبلہ! عنایت نامہ مع قصیدہ پہنچا، پس و پیش ایک رافت نامہ پیر و مرشد سید ابراہیم علی خان صاحب بہادر اور ایک عطوفت نامہ قبلہ و کعبہ سید عالم علی خان بہادر کا پہنچا، میں علی کا غلام ہوں اور اولادِ علی کا خانہ زاد لیکن بوڑھا اور ناتواں اور مسلوب الحواس اور بے سر و سامان، خدمت بجالانے میں عذر کروں تو گنہگار، درنگ و توقف کا مضائقہ نہیں ’’لایکف اللہ نفساً الاّ وسعہا‘‘ خداوند نعمت کیا تم دلی کو آباد اور قلعہ کو معمور اور سلطنت کو بدستور سمجھے ہوئے ہو جو حضرت شیخ کا کلام اور صاحبزادہ قطب الدین ابن مولانا فخرالدین علیہ الرحمہ کا حال پوچھے ہو؟ ’’ایں دفتر را گاؤ خورد گاؤ را قصاب برد و قصاب در راہ مر‘‘

    بادشاہ کے دم تک یہ باتیں تھیں، خود میاں کالے صاحب مغفور کا گھر اس طرح تباہ ہوا کہ جیسے جھاڑو پھیر دی، کاغذ کا پُرزا، سونے کا تارا، پشمینہ کا بال باقی نہ رہا، شیخ کلیم اللہ جہاں آبادی رحمۃ اللہ علیہ کا مقبرہ اُجڑ گیا، ایک اچھے گاؤں کی آبادی تھی، ان کی اولاد کے لوگ تمام اس موضع میں سکونت پذیر تھے، اب ایک جنگل ہے اور میدان میں قبر، اس کے سوا کچھ نہیں، وہاں کے رہنے والے اگر گولی سے بچے ہوں گے تو خدا ہی جانتا ہوگا کہ کہاں ہیں؟ ان کے پاس شیخ کلام بھی تھا، کچھ تبرکات بھی تھے، اب جب وہ لوگ ہی نہیں تو کس سے پوچھوں؟ کیا کرو؟ کہیں سے بدعا حاصل نہ ہو سکے گا۔

    سید صاحب قبلہ کیوں تکلیف کرتے ہیں؟ اگر یہی مرضی ہے تو اتحاف و اہدا تکلف محض ہے، فقیر بے سوال ہو، اگر کچھ بھیج دیں گے، رد نہ کروں گا، کم و بیش پر نظر نہ کریں، جتنے کا چاہیں نوٹ خط میں لپیٹ کر بھیج دیں۔ والسلام

    روز شنبہ؍ یکم ستمبر ۱۸۶۳ء

    از اسداللہ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے