Font by Mehr Nastaliq Web

صاحب عالم مارہروی

مرزا غالب

صاحب عالم مارہروی

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    ’’خطوطِ غالبؔ‘‘ سے ’’صاحب عالم مارہروی کے نام‘‘ خط۔

    پیر و مرشد ! سلام و نیاز پہنچے، کف الخضیب صور جنوبی میں سے ایک صورت ہے، اس کے طلوع کا حال مجھ کو کچھ معلوم نہیں، اختر شناسانِ ہند کو اس کا کچھ حال معلوم نہیں اور ان کی زبان میں اس کا نام بھی، یقین ہے کہ نہ ہوگا، قبول دعا وقت طلوع منجملہ مغامینِ شعری ہے جیسے کتان کا پر توِ ماہ میں پھٹ جانا اور زمرد سے افعی کا اندھا ہو جانا، آصف الدولہ نے افعی تلاش کر کے منگوایا اور قطعات زمرد اس کے محاذی چشم رکھے، اس کا کچھ اثر نہ ہوا، ایران و روم و فرہنگ سے انواع انواع کپڑے منگوائے چاندنی میں پھیلائے مسکا بھی نہیں۔

    تحویل آفتاب بہ حمل کے باب میں موٹی بات یہ ہے کہ ۲۲؍ مارچ کو واقع ہوتی ہے کبھی ۲۱ کبھی ۲۳ بھی آ پڑتی ہے، اس سے تجاوز نہیں، رہا طالع وقت تحویل درست کرنا، بے کتب فن اور مبلغ علم ممکن نہیں میرے پاس یہ دونوں باتیں نہیں۔

    نہ دانم کہ گیتی چساں می رود

    چہ نیکو چہ ید در جہاں می رود

    میں تو اب روز و شب اسی فکر میں ہوں کہ زندگی تو یوں گزری، اب دیکھیے موت کیسی ہو۔

    عمر بھر دیکھا کیے مرنے کی راہ

    مر گیے پر دیکھیے دکھلائیں کیا

    میرا ہی شعر ہے اور میرے ہی حسبِ حال ہے۔

    سکّے کا وار تو مجھ پر ایسا چلا جیسے کوئی چھرّا یا کوئی گراب، کس سے کہوں، کس کو گواہ لاؤں؟ یہ دونوں سکے ایک وقت میں کہے گیے ہیں یعنی جب بہادر شاہ تخت پر بیٹھے تو ذوق نے یہ دو سکے کہہ کر گزرانے، بادشاہ نے پسند کیے مولوی محمد باقر، جو ذوقؔ کے معتقدین تھے، انہوں نے ’’دلی اوردو اخبار‘‘ میں یہ دونوں سکے چھاپے، اس سے علاوہ اب (تک) وہ لوگ موجود ہیں کہ جنہوں نے اس زمانے میں مرشدآباد اور کلکتے میں یہ سکے سنے ہیں اور ان کو یاد ہیں، اب یہ دونوں سکے سرکار کے نزدیک میرے کہے ہوئے اور گزرانے ہوئے ثابت ہوئے ہیں، میں نے ہر چند قلمرو ہند میں ’’دلی اردو اخبار‘‘ کا پرچہ ڈھونڈا، کہیں ہاتھ نہ آیا، یہ دھبہ مجھ پر رہا، پنسن بھی گئی اور وہ ریاست کا نام و نشان، خلعت و دربار بھی مٹا، خیر جو کچھ ہوا، چوں کہ موافق رضائے الٰہی کے ہے اس کا گلہ کیا۔

    چوں جنبش سپہر بہ فرمان داورست

    بیداد نبود آں چہ ہما آسمان دہد

    یہ تحریر بطریق حکایت ہے، نہ بسبیل شکایت۔

    گونید ’’از ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ پرسش رفت کہ چہ حال داری؟ فرمود کدام حال خواہد بود کسے را کہ خدا انزوے فرض طلبد و پیمبر سنت‘‘ وزن مال خواہد و ملک الموت جان‘‘؟ قصہ مختصر اب زیست با مید مرگ ہے ’’ قاطع برہان‘‘ چودھری صاحب کی نثر کے اجزا کے ساتھ بھیجا جائے گا، بہ مقابلہ ’’برہان قاطع‘‘ متطبعہ دیکھا جائے اور بے حیف و بے میل از راہ انصاف دیکھا جائے مرشد زادوں کو سلام مسنون اور دعائے افزونی عمرو دولت پہنچے۔

    ۱۸۵۹ء

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے