شاہ کرامت حسین ہمدانی بہاری کے نام
دلچسپ معلومات
’’خطوطِ غالبؔ‘‘ سے ’’شاہ کرامت حسین ہمدانی بہاری کے نام‘‘ خط۔
شاہ صاحب کو غالبِ ناتواں کا سلام پہنچے، صوفیوں کی اصطلاح میں محاورت و مسامرت اور مرتبے ہیں جو کاملین اور عرفا کو حاصل ہوتے ہیں، میرا شعر پڑھو۔
جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی
مشکل کہ تجھ سے راہِ سخن وا کرے کوئی
مطلب یہ ہے کہ شاہدِ حقیقی کے ساتھ اس معمولی لب و دہن سے بات چیت نہیں ہو سکتی بلکہ اس کے لیے وہاں زخم پیدا کرنا چاہیے یعنی جب تک دل تیغ عشق س مجروح نہ ہو، یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا، شاہدِ حقیقی کا جو معاملہ غیرِ عشاق کے ساتھ ہے، اس کو تغافل کے ساتھ اور عشاق کے معاملے کو نگاہ کے ساتھ تعبیر کیا جاتا ہے، جیسا کہ سحابی رباعی میں لکھتا ہے۔
اے زاہد و عاشق از تو در نالہ و آہ
دورِ تو و نزدیک تو در حال تباہ
کس نیست کہ جاں از تو سلامت برود
آں را بہ تغافل کشی ایں را بہ ’’نگاہ‘‘
اب میرا شعر سنو۔
کرنے گیے تھے اس سے تغافل کا ہم گلہ
کی ایک ہی نگاہ کہ بس خاک ہو گیے
مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس کے ’’تغافل‘‘ سے تنگ آ کر شکایت کی تھی اور اس کی توجہ کے خواستگار ہوئے تھے، جب اس نے توجہ کی تو ایک نگاہ میں ہم کو فنا کر دیا۔
۱۳؍دسمبر ۱۸۶۳ھ
نجات کا طالب؍غالبؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.