Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

راحت القلوب، بائیسویں مجلس :- عطائے خرقۂ خاص و رخصت

بابا فرید

راحت القلوب، بائیسویں مجلس :- عطائے خرقۂ خاص و رخصت

بابا فرید

MORE BYبابا فرید

    دلچسپ معلومات

    ملفوظات : بابا فریدالدین مسعود گنج شکر جامع : نظام الدین اؤلیا

    17ماہ صفر 656 ہجری

    دولت پائے بوسی حاصل ہوئی، دعا گو چند روز کے واسطے ہانسی میں شیخ محمد ہانسوی کے پاس چلا گیا تھا جو حضرت قطب الدین بختیار کاکی اوشی کے یارانِ اعلیٰ میں تھے، حضرت شیخ الاسلام کی دولت پائے بوسی حاصل ہوئی، فرمان ہوا کہ بیٹھ جاؤ بیٹھ گیا، اس کو مکتوب شیخ برہان الدین نے دیا تھا پیش کیا خود مطالعہ فرمایا پھر ارشاد کیا کہ بہت دیر کردی، بندے نے سر زمین پر رکھ عرض کیا تنِ خاکی وہاں تھا مگر دل یہیں پھر فرمایا ہاں یوں ہی ہے جیسا کہ تم کہتے ہو، تم پر ہمارا اشتیاق غالب تھا اور تم کہتے تھے کہ اگر میرے پَر ہوں تو اڑ کر چلا جاؤں اور خواجہ کی خدمت میں حاضر ہوں پھر لوگوں کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ شیخ کا مرید اور فرزند ایسا ہونا چاہئے جیسے کہ مولانا نظام الدین ہیں

    پھر مجھ سے ارشاد کیا کہ تم نے ایک خط بھی لکھا تھا جس میں اشتیاق پائے بوسی بہت تھا، تم نے ایک بیت بھی لکھی جس کو میں نے یاد کرلیا ہے اور جب تم یاد آتے ہو تو میں اس بیت کو پڑھ لیتا ہوں، بے نظیر ہے اگر تم پڑھو تو میں سنوں، میں نے قدم بوس ہو کر یہ بیت پڑھی۔

    زا نگاہ کہ بندۂ تو دانند مرا

    بر مردمکِ دیدہ نشانند مرا

    لطفِ عامت عنایتے فرمودہ است

    ورنہ کیم از کجا چہ دانند مرا

    میں نے جب یہ بیت پڑھی، شیخ الاسلام پر رقت طاری ہوئی اور بے حد و نہایت رقص فرمایا یعنی چاشت سے دوپہر تک اس وجد و کیف میں مصروف رہے، جب اُس سے فارغ ہوئے تو خرقۂ خاص اور عصا اور مصلیٰ اور نعلین چوبی مرحمت فرمائیں اور دعا گو پہلو میں لے کر فرمایا کہ مولانا نظام الدین نزدیک ہے کہ میں تم کو رخصت کروں اور پھر تمہارا دیدار نہ دیکھوں، بس اب جاؤ کہ اسی روز تمہاری رخصت ہے مگر اور چند روز بھی رہنا چاہئے کیوں کہ دیدار غنیمت ہے پھر چشم پُر آب کی اور رو رو کر یہ بیت پڑھی۔

    دیدارِ دوستانِ موافق غنیمت است

    چوں یافتیم حیف بود گر رہا کنیم

    ماہ صفر میں بلاؤں سے بچنے کے اعمال

    بعد ازاں ماہ صفر کی نسبت گفتگو ہونے لگی، فرمایا نہایت سخت اور گراں مہینہ ہے کیونکہ جب ماہ صفر آتا تھا تو رسولِ خدا تنگ دل ہوتے تھے اور جب یہ نکل جاتا تھا تو آپ خوشی کرتے تھے اور حضور کا یہ تغیر ماہ صفر کی گرانی اور سختی کے باعث ہوتا تھا پھر ارشاد ہوا کہ حضور نے فرمایا جس نے مجھ کو ماہِ صفر کے ختم ہونے کی بشارت دی میں اُس کو جنت کی بشارت دیتا ہوں۔ من بشر نی بخروج الصّفر انا بشّر تہ بدخول الجنۃ۔

    پھر اسی محل میں فرمایا کہ خداوند تعالیٰ ہر سال دس لاکھ اَسّی ہزار بلائیں آسمان سے بھیجتا ہے جن سے خاص اس مہینے میں نو لاکھ بیس ہزار نازل ہوتی ہیں، اِس مہینے میں دعا اور عبادت کے اندر مشغول رہنا چاہئے تاکہ بلا سے کچھ نقصان نہ پہنچے پھر فرمایا کہ میں نے ایک بزرگ سے سنا ہے جو شخص چاہے کہ ماہِ صفر کی بلاؤں سے محفوظ رہے ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرے۔

    بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ اعوذ باللہ من شرّ ھٰذ الزّمان واستعیذہ من شر ور الازمان انی اعوذ بجلال وجھک و کمال قدرتک ان تجیرنی من فتنۃ ھٰذہ السّنۃ وقنا شرّ ما قضیتَ فیھا واکرمنی بالفقر بأکرم النظر واختمہ بالسّلامۃ والسّعادۃِ لاھلی وا اولیا یٔی و اقربایٔی وجمیع امۃ محمد ن المصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم۔

    بعد ازاں اسی محل میں فرمایا کہ ماہِ صفر کی پہلی شب میں کل مسلمانوں کی حفاظت کے واسطے عشاء کی نماز کے بعد چار رکعتیں پڑھے، پہلی میں فاتحہ کے بعد قل یا ایھا الکٰفرون پندرہ بار اور دوسری میں فاتحہ کے بعد اخلاص گیارہ بار اور تیسری میں قل اعوذ بربّ الفلق پندرہ بار اور چوتھی میں قل اعوذ بربّ النّاس پندرہ بار پھر سلام کے بعد کئی بار ایّاک نعبد وایاک نستعین پڑھ کر اُس کے بعد ستر مرتبہ درود شریف پڑھے۔ چونکہ یہ نماز قبل از وقت پڑھی جاتی ہے خداوند تعالیٰ ان تمام بلاؤں سے جو اس روز نازل ہوں گی محفوظ رکھتاہے۔

    پھر اسی محل میں فرمایا کہ میں نے شرح شیخ الاسلام شیخ معین الدین چشتی میں لکھا دیکھا ہے کہ ماہ صفر کے آخری روز تین لاکھ بیس ہزار بلائیں نازل ہوتی ہیں، یہ دن سب دنوں سے زیادہ سخت ہے، اِس واسطے آخری چہار شنبے کو چار رکعت نماز ادا کرے خداوند تعالیٰ اُس کو تمام بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور سال آئندہ تک کوئی بلا اُس کے پاس نہ آئے گی، دعا یہ ہے۔

    بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ یا شدید القویٰ و یا شدید المحالِ یا مفصل یا مکرم یا لا الہ الا انت برحمتک یا ارحم الراحمین۔

    پھر فرمایا جو لوگ بلا میں مبتلا ہوئے ہیں وہ اِسی ماہ صفر میں ہوئے ہیں، چنانچہ روایت ہے کہ حضرت آدم نے اِسی ماہِ صفر میں گیہوں کھایا تھا جو بہشت سے نکالے گئے اور ایک خطا کے سبب تین برس تک روتے رہے، تمام گوشت پوست اُن کا گل کر جھڑ گیا تھا، تب حکم ہوا کہ توبہ کرو قبول کروں گا، غرض کہ یہ ساری زحمت ماہ ِصفر ہی سے شروع ہوئی تھی پھر اسی کے مناسب فرمایا کہ وہب ابن منبہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ قابیل اور ہابیل دونوں بھائیوں نے ماہ صفر میں حضرت آدم سے شکار کی اجازت چاہی، حضرت آدم نے اُن کو منع کیا کہ ماہِ صفر میں باہر نہ جاؤ مگر انہوں نے حضرت کا کہنا نہ سنا، الغرض جب یہ جنگل پہنچے تو دونوں بھائیوں میں کسی بات پر تکرار ہوئی اور قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا پھر پشیمان ہوا کہ مجھ سے یہ کیا حرکت ہوئی، یہ خبر حضرت آدم کو پہنچی، حضرت کو بہت رنج ہوا، اُسی وقت جبرئیل آئے اور عرض کیا کہ اے آدم ! حکم الٰہی ہے کہ ہابیل کی اولاد سے تمام لوگ مسلمان ہوں گے اور قابیل کی اولاد سے تمام یہودی اور آتش پرست اور کافر ہوں گے کیونکہ اُس نے ماہِ صفر میں اپنے بھائی کو ہلاک کیا ہے پھر اسی محل میں فرمایا کہ حضرت نوح کی قوم اِسی ماہِ صفر میں طوفان کے اندر غرق اور ہلاک کی گئی تھی اور حضرت ابراہیم کو صفر کی پہلی تاریخ کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور ماہِ صفر ہی میں حضرت ایوب کیڑوں کی بلا میں مبتلا ہوئے تھے اور حضرت زکریا پر جس روز آرہ چلایا گیا ہے وہ بھی ماہ صفر کا آخری چہار شنبہ تھا اور حضرت یحییٰ کے سات ٹکڑے کئے گئے اور حضرت یونس مچھلی کے پیٹ میں بند ہوئے۔

    بعد ازاں شیخ الاسلام ادام اللہ برکاتہٗ نے چشم پُر آب کی اور ایک نعرہ مار کر بیہوش ہوگئے، جب ہوش میں آئے تو فرمایا کہ حضرت سطانِ الانبیا کو جو زحمت لاحق ہوئی اور رحمتِ حق سے پیوست ہوئے تو یہی ماہِ صفر تھا پھر فرمایا کہ اسی طرح تمام انبیا پر جو بلائیں نازل ہوئیں ہیں اِسی ماہِ صفر میں ہوئی ہیں، یہ مہینہ بہت سخت ہے حق تعالیٰ ہم کو اور کل مسلمانوں کو اِس مہینے کی گرانی سے اپنی امان اور حفاظت میں رکھے۔

    الحمد للہِ علی ذٰلک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے