Sufinama

راحت القلوب، اٹھارہویں مجلس :- بابا صاحب کی دعا

بابا فرید

راحت القلوب، اٹھارہویں مجلس :- بابا صاحب کی دعا

بابا فرید

MORE BYبابا فرید

    دلچسپ معلومات

    ملفوظات : بابا فریدالدین مسعود گنج شکر جامع : نظام الدین اؤلیا

    20 ماہ ذی الحجہ 655 ھجری

    سعادتِ قدم بوسی حاصل ہوئی۔

    چاشت کا وقت تھا اور حضرت نے سب کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ مولانا نظام الدین جو کچھ تجھ سے چاہیں پائیں۔

    درود شریف کی فضیلت:

    اس کے بعد درود شریف کے بارے میں گفتگو ہونے لگی، ارشاد ہوا کہ آثارِ مشائخ میں لکھا ہے اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جو شخص ایک مرتبہ رسول اللہ پر درود پڑھتا ہے وہ گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسے کبھی گناہ کیا ہی نہیں اور ایک لاکھ نیکیاں اُس کے نامۂ ٔاعمال پر لکھی جاتی ہیں اور اُس کا شمار اؤلیااللہ میں ہوتا ہے پھر فرمایا کہ صحابہ و تابعین اور مشائخ طبقات نے درود شریف کا وظیفہ مقرر کیا تھا، اگر کسی دن ان کا یہ وظیفہ فوت ہو جاتا تو وہ اپنے تئیں مردہ سمجھتے اور ماتم کرتے کہ آج کی رات ہم مرگئے تھے، اگر زندہ ہوتے تو سرورِکائنات پر دورد بھیجتے، اِس کے بعد ارشاد کیا کہ ایک مرتبہ خواجہ یحییٰ بن معاذ رازی کا وظیفۂ درود فوت ہوگیا وہ دو تین ہزار بار درود شریف پڑھا کرتے تھے، خیر جب وہ صبح اٹھے تو اس طرح ماتم میں مشغول ہوئے گویا سچ مچ کوئی مرگیا لوگ آتے تھے اور استفسارِ حال کرتے تھے، یحییٰ بن معاذ اسی کیفیت میں مبتلا تھے کہ ہاتف نے آواز دی کہ یحییٰ ! جتنا میں تجھے درود پڑھنے کا ثواب دیتا تھا اُس سے سو گنا اب دیا گیا اور تیرا نام درود پڑھنے والوں میں آج بھی لکھ لیا ہے۔

    اس موقع پر شیخ الاسلام چشم پُر آب ہوئے اور یہ حکایت بیان فرمانے لگے کہ ایک شب خواجہ سنائی نے حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ حضور اپنا روئے مبارک ان سے چھپاتے ہیں، خواجہ سنائی دوڑے اور قدموں کو بوسہ دے کر عرض گزار ہوئے کہ یارسول اللہ ! میری جان آپ پر قربان ! کیا سبب ہے جو آج مجھے یہ محرومی ہورہی ہے، حضور نے خواجہ سنائی کو گلے سے لگا لیا اور فرمایا کہ بھئی تم نے اِس قدر درود خوانی کی ہے کہ مجھ کو تم سے حجاب آتاہے، بعد ازاں شیخ الاسلام نے فرمایا سبحان اللہ ! یہ بھی بندگانِ خدا ہیں جن کی کثرتِ درود خوانی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم محو ب ہوتے ہیں، ہزار رحمت اُن کی روحوں پر

    پھر اسی محل میں فرمایا کہ یہودیوں کا ایک گروہ بیٹھا تھا، ایک مسلمان فقیر نے آکر اُس سے سوال کیا کہ اُسی وقت اتفاقاً حضرت علی سامنے سے گذرے، یہودیوں نے آپ کو دیکھ کر بطور تمسخر کہا کہ دیکھو شاہِ جواں مرداں آرہے ہیں، وہ مسلمان فقیر امیرالمؤمنین کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے فقر و فاقے کا حال بیان کرنے لگا، حضرت سمجھ گئے کہ اُسے میرے پاس آزمائش کے لئے بھیجا گیا ہے لیکن اُس وقت حضرت کے پاس کچھ نہیں تھا، حضرت نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر دس دفعہ درود پڑھا اور اُس کی ہتھیلی پر دم کر کے فرمایا مٹھی بند کرلے، اُس نے تعمیل کی اور یہودیوں کے پاس واپس گیا، انہوں نے مٹھی کھلوائی تو اس میں ایک دینار تھا، اسی روز کئی یہودی مسلمان ہوئے، اس کے بعد ارشاد ہوا کہ ایک دفعہ ہارون رشید بیمار پڑا اور بیماری کو آدھا سال گزر گیا، نزدیک تھا کہ روح پرواز کر جائے کہ شیخ ابوبکر شبلی کا ادھر سے گزر ہوا، بارون رشید کو اس کی اطلاع ملی کہ امام ابوبکر شبلی تشریف لے جارہے ہیں، لوگوں کو بھیجا کہ جس طرح ہوسکے خواجہ کو یہاں لے آؤ، چنانچہ حضرت آئے اور ہارون رشید کو دیکھتے ہی بولے کہ خاطر جمع رکھو اب تم اچھے ہوگئے اور درود شریف پڑھ کر دم کر دیا اور ہاتھ پھیرا، ہارون رشید اُسی وقت تندرست ہوگیا، آخر معلوم ہوا کہ خواجہ ابوبکر شبلی نے یہ درود دم کیا تھا جس کی برکت سے اس نے صحت پائی پھر فرمایا کہ یہ پانچوں درود نماز میں پڑھا کرو کیونکہ یہ درود سب درودوں سے افضل اور بہتر ہیں، اگر چہ سب درودوں کا ثواب ایک ہے مگر ہر درود فضیلتِ جدا گانہ رکھتا ہے اور وہ پانچوں درود یہ ہیں۔

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    اللھم صلی علیٰ محمد بعدد من صلی علیہ۔

    وصل علیٰ محمد بعدد من لم یُصل علیہ۔

    وصل علی محمد کما تحب و ترضیٰ بان تصلیٰ علیہ۔

    وصل علیٰ محمد کما ینبغی الصّلواٰۃ علیہ۔

    وصل علیٰ محمد کما امرتنا بالصّلوٰۃ علیہ۔

    بعدہٗ شیخ الاسلام ادام اللہ حرمتہ نے فرمایا کہ اس کو افضل اس لئے کہا گیا کہ مولانا فقیہ ابوالحسن رندوسی نے روضۂ منورہ میں یہی درود لکھا ہے اور لکھا ہے کہ امام شافعی کا جب انتقال ہوا تو لوگوں نے ان کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ خدا تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ جواب ملا کہ مجھ کو اِس درود شریف کی برکت سے بخش دیا اور دوسری فضیلت اس درود شریف کی یہ ہے کہ ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور حضور کے ارد گرد صحابۂ کرام اور حضرت ابوبکر صدیق دائیں جانب بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا اور سلام کر کے بیٹھ گیا، آنحضرت نے اُسے حکم دیا کہ ابوبکر سے بالا تر بیٹھو، صحابہ نے جانا کہ شاید یہ حضرت جبرئیل ہیں کیونکہ اور کس کی اتنی عزت کی جاسکتی تھی، آنحضرت نے حضرت ابوبکر سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ یہ شخص مجھ پر اس قدر درود پڑھتا ہے کہ کوئی شخص نہیں پڑھ سکتا، ابوبکر صدیق نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! شاید یہ شخص کھاتا پیتا اور دیگر ضروریات مین مشغول نہ ہوتا ہوگا اور ہر وقت درود خوانی ہی سے غرض رکھتا ہوگا، فرمایا کھاتا پیتا بھی ہے اور کاروبار بھی کرتا ہے مگر ایک دفعہ دن میں اور ایک دفعہ رات میں یہ درود پڑھ لیتاہے۔ (جو اوپر مذکور ہوا)

    شیخ الاسلام یہی فوائد بیان فرما رہے تھے کہ پانچ درویش حاضر ہوکر قدم بوس ہوئے، فرمان ہوا بیٹھ جاؤ، وہ بیٹھ گئے اور عرض کرنے لگے کہ ہم مسافرہیں اور خانۂ کعبہ جانے کی نیت رکھتے ہیں مگر خرچ نہیں، کچھ عنایت ہوجائے تو اطمینان سے روانہ ہوں، شیخ الاسلام کو فکر ہوئی اور تھوڑی دیر مراقبہ کرکے سر اٹھایا، سامنے ایک ٹھیکرے میں خستہ خرمے رکھے تھے، اس ٹھیکرے پر دم کر کے درویشوں کو عطا کیا، درویش حیران ہوئے، حضرت نے اپنی روشن ضمیری سے ان کی حیرت کا حال معلوم کیا اور فرمایا کہ دیکھو تو سہی، اب جو دیکھتے ہیں تو وہ خرمے نہ تھے، سونا تھا، آخر شیخ بدرالدین اسحٰق سے معلوم ہوا کہ شیخ الاسلام نے یہی درود پڑھ کر اُس پر دم کیا تھا۔

    آیۃ الکرسی کے فضائل:

    پھر آیۃ الکرسی کے بارے میں گفتگو شروع ہوئی، فرمایا کہ جس روز آیۃ الکرسی نازل ہوئی ستر ہزار فرشتے حضرت جبرئیل کے ساتھ آئے تھے اور حضرت جبرئیل نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا کہ اسے باعزاز و اکرام لیجئے، ارشاد خداوندی ہے کہ جو میرا بندہ آیۃ الکرسی پڑھے گا ہر حرف کے بدلے ہزار سال کی عبادت کا ثواب پائے گا اور ہزار فرشتے جو کرسی کے پا س کھڑے پڑھ رہے ہیں اُن کا ثواب بھی اُسی کو ملے گا اور اُسے اپنے مقربوں میں شمار کروں گا۔

    بعد ازاں شیخ الاسلام نے فرمایا کہ فتاویٰ ظہیری میں مرقوم ہے کہ رسول خدا فرماتے ہیں کہ جو کوئی اپنے گھر سے باہر جانے کے وقت آیۃ الکرسی پڑھے خدا تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ اُس کے واپس آنے تک اُس کے واسطے دعائے مغفرت کرتے رہیں، بعد ازاں فرمایا کہ میں نے شیخ الاسلام حضرت قطب الدین بختیار کاکی اوشی سے سنا ہے فرماتے تھے کہ جو شخص اپنےگھر میں جانے کے وقت آیۃ الکرسی پڑھے گاخدا اُس کے گھر سے فقر و فاتے کو دور فرمائے گا، اس کے بعد ارشاد ہوا کہ میں نے جامع الحکایت میں لکھا دیکھا ہے کہ ایک درویش کے گھر میں رات کو چور آئے، درویش نے آیۃ الکرسی پڑھ کر گھر کا حصار باندھ رکھا تھا، چوروں نے جو اُس کے اندر منہ داخل کیا سب کے سب اندھے ہوگئے، درویش صاحب بیدار ہوئے اور اِس حال کو معلوم کرکے باہر آئے اور پوچھا کہ تم کون لوگ ہو؟ انہوں نے کہا کہ چور ہیں، چوری کے واسطے آپ کے ہاں آئے تھے لیکن قدرت نے ہمیں اندھا کردیا، آپ دعا فرمایئے کہ ہماری آنکھیں مل جائیں، ہم اِس کام سے تائب ہوکر آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوتے ہیں، درویش نے تبسم فرمایا اور کہا آنکھیں کھولو، آنکھیں کھولیں تو اُن میں بینائی تھی۔

    الحمد للہ علی ذٰلک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے