انیس الارواح مجلس (۸)
دلچسپ معلومات
ملفوظات :خواجہ عثمان ہارونی جامع : خواجہ معین الدین چشتی
گالی دینے کا ذکر ہوا تو آپ نے زبان مبارک سے فرمایا کہ جو شخص مومن کو گالی دیتا ہے وہ گویا اپنی ماں اور لڑکی کے ساتھ زنا کرتا ہے اور ایسے ہے جیسے حضرت موسیٰ کی لڑائی میں فرعون کی مدد کرنا۔
پھر فرمایا کہ جو شخص مومن کو گالی دیتا ہے اس کی دعا چند روز تک قبول نہیں ہوتی اور اگر بغیر توبہ کئے مرجائےتو گنہگار ٹھہرتا ہے۔
اور کھانے کا ذکر آیا جب کھانا آیا تو آپ نے فرمایا کہ کھانا دسترخوان میں لاؤ تاکہ اس کے اوپر رکھ کر کھائیں، گو رسولِ خدا نے دستر خوان پر طعام نہیں کھایا لیکن دستر خوان پر رکھ کر کھانے کو منع بھی نہیں فرمایا، اگر کھالیں تو جائز ہے لیکن آؤ ! سب مل کر کھائیں اور ایسا کریں جیسا کہ میرے بھائی حضرت عیسیٰ نے کیا ہے، پھر فرمایا کہ حضرت موسیٰ کے دسترخوان کا رنگ سرخ تھا جو آسمان سے اترتا تھا اور اس میں سات روٹیاں اور پانچ سیر نمک ہوتا تھا، پس جو شخص دسترخوان پر روٹی نمک کے ساتھ کھائے ہر لقمہ کے ساتھ سو نیکی لکھتے ہیں اور سو درجے بہشت میں زیادہ کرتے ہیں اور بہشت میں حضرت موسیٰ کے ہمراہ ہوتاہے جو شخص سرخ دسترخوان پر نمک کے ساتھ روٹی کھاتا ہے اسے بہشت میں ایک شہر ملتا ہے اور جب روٹی کھانے سے پہلے فارغ ہوتاہے خداوند تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دیتا ہے۔
پھر فرمایا کہ خواجہ مودود حسن کی زبانی سنا ہے کہ جو شخص سرخ دستر خوان پر روٹی کھاتا ہے خداوند تعالیٰ اسے نظر رحمت سے دیکھتا ہے۔
پھر فرمایا کہ شمس العارفین اور یہ نام ان کا رسول کے روضہ مبارک سے پڑا، یہ اس طرح پر ہوا کہ جس روز وہ رسول اللہ کے روضہ مبارک پر پہنچا اور سلام کیا تو آواز آئی (علیک السّلام یا شمسس العارفین) اسے شمس العارفین تجھ پر سلام۔
پھر فرمایا کہ یہی معاملہ حضرت امام اعظم سے پیش آیا تھا، جب آپ ابتدائی حالت میں رسول اللہ کے روضہ مبارک پر پہنچے اور کہا کہ اے مرسلوں کے سردار ! تجھ پر سلام ہوتو آواز آئی، علیک السلام یا امام المسلمین ! اے مسلمانوں کے امام ! تجھ پر سلام ہو۔
پھر فرمایا کہ خواجہ بایزید بسطامی کا خطاب سلطان العارفین آسمان سے تھا چنانچہ ایک رات آدھی رات کے وقت اٹھ کر مکان کی چھت پر آکر خلقت کو سویا دیکھا اور کسی شخص کو جاگتے ہوئے نہ پایا، خواجہ صاحب کے دل میں خیال گزرا کہ افسوس ! ایسی باعظمت درگاہ میں بیدار اور مشغول کیوں نہیں ہیں، چاہا کہ خداوند تعالیٰ سے ساری خلقت کے جاگنے اور مشغول ہونے کی دعا کریں، پھر دل میں خیال آیا کہ شفاعت کا مقام سرور کائنات کا ہے، مجھے کیا مجال ہے کہ ایسی درخواست کروں۔
جونہی دل میں یہ خیال پیدا ہوا غیب سے آواز آئی کہ اے بایزید ! اس قدر ادب جو تونے ملحوظ رکھا میں نے تیرا نام خلقت میں سلطان العارفین رکھا۔
پھر فرمایا کہ احمد مشعوق کے ساتھ بھی ایساہی ہوا تھا کہ ایک دفعہ آپ جاڑے کے موسم میں چلّے کی رات نصف شب کے قریب جب باہر نکلے تو پانی میں چلے گئے اور دل میں ٹھان لیا کہ جب تک مجھے یہ معلوم نہ ہوجائے گا کہ میں کون ہوں ہرگز پانی سے باہر نہ نکلوں گا، آواز آئی کہ تو وہ شخص ہے جس کی شفاعت سے قیامت کے دن بہت سے آدمی بخشے جائیں گے۔
شیخ احمد نے کہا کہ میں یہ بات پسند کرتا لیکن مجھے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ میں کون ہوں، پھر آواز سنی کہ میں نے حکم کیا ہے کہ تمام درویش اور عارف میرے عاشق ہوں اور تو میرا معشوق ہو۔
پھر خواجہ صاحب وہاں سے باہر نکلے جو شخص آپ کو ملتا السّلام علیکم احمد معشوق کہتا۔
پھر فرمایا کہ شمس العارفین نماز ادا نہ کرتے تھے، جب لوگوں نے آپ سے اس کا سبب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ نماز بغیر سورہ فاتحہ کے پڑھتا ہوں، لوگوں نے کہا کہ یہ کیسی نماز ہے پھر لوگوں نے التجاء کی تو آپ نے فرمایا کہ سورۃ فاتحہ تو پڑھتا ہوں لیکن اِیَّا کَ نَعْبُدُ واِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ نہیں پڑھتا، لوگوں نے عرض کیا کہ آپ ضرور پڑھیں، اس کے بعد دیر تک گفتگو ہوتی رہی، جب نماز کے لئے کھڑے ہوئے اور سورہ فاتحہ پڑھنا شروع کیا، جب اِیَّا کَ نَعْبُدُ واِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ پر پہنچے تو آپ کے وجود مبارک کے ہر رونگٹے سے خون جاری ہوگیا، پھر حاضرین کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ میرے لئے نماز درست نہیں، گو لوگ تو کہتے ہیں کہ میں نماز ادا کرتا ہوں، جب خواجہ صاحب ان فوائد کو ختم کرچکے تو یادِ خدا میں مشغول ہوئے اور خلقت اور دعاگو واپس چلے آئے۔
الحمدللہ علیٰ ذلک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.