Sufinama

فوائدالسالکین، پانچویں مجلس :-

قطب الدین بختیار کاکی

فوائدالسالکین، پانچویں مجلس :-

قطب الدین بختیار کاکی

MORE BYقطب الدین بختیار کاکی

    دلچسپ معلومات

    ملفوظات : قطب الدین بختیار کاکی جامع : بابا فرید

    ہفتہ کے روز ماہ ذوالحجہ 584 ہجری کو قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا، حج کرنے کےبارے میں گفتگو شروع ہوئی، اس وقت قاضی حمیدالدین ناگوری، مولانا علاؤالدین کرمانی، سید نورالدین مبارک غزنوی، سید شرف الدین، شیخ محمود موزہ دوز، مولانا فقہ خدائداد اور باقی جو وہاں موجود تھے ان میں سے ہر ایک ایسا باکمال تھا کہ عرش سے لے کر تحت الثریٰ تک ان کی نگاہ میں کوئی حجاب نہ تھا اور سارے ہی صاحب کشف و کرامت تھے، اس وقت خانۂ کعبہ کے ماکفروں کی حکایت شروع ہوئی، خواجہ قطب الاسلام نے زبان مبارک سے فرمایا کہ خدا کے ایسے بندے بھی ہیں کہ جب وہ اپنی کٹیا میں ہوتے ہیں تو خانہ کعبہ کو حکم ہوتا ہے کہ جاکر ان کے گرد طواف کرے، ابھی یہ فرما رہے تھے کہ آپ اور سارے حاضرین اٹھ کر عالم تحیر میں محو ہوگئے اور شوق میں مستغرق ہوگئے، اس اثنا میں سارے اشخاص وہی الفاظ زبان سے نکالتے تھے جو حاجی لوگ طواف کے وقت بولتے ہیں اور ان کی کیفیت یہ تھی کہ ہر ایک کے بدن سے خون جاری تھا اور جو خون کا قطرہ زمین پر گرتا تھا اس سے تکبیروں کے نقش بننے جاتے تھے جب ہوش میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ خانۂ کعبہ سامنے کھڑا ہے، ہم سارے مقررہ آداب بجا لائے اور چار مرتبہ اس کے گرد پھرے، غیب سے آواز آئی کہ اے عزیزو ! ہم نے تمہارا حج، تمہارا طواف اور تمہاری نمازیں قبول کرلیں اور نیز ان لوگوں کی جو تمہارے تابع و پیرو ہیں۔

    اس کے بعد خواجہ قطب الاسلام ادام اللہ بر کاتہٗ نے فرمایا کہ شیخ الاسلام معین الدین حسن سنجری ہر سال اجمیر سےخانۂ کعبہ جایا کرتے تھے لیکن جب ان کا کام کمالیت کو پہنچ گیا تو جب حاجی حج کے لئے جایا کرتے تھے وہ آپ کو وہاں پاتے حالانکہ آپ گھر میں گوشہ نشین ہوا کرتے، آخر معلوم ہوا کہ خواجہ معین الدین ہر رات خانۂ کعبہ جاتے تھے اور ہر رات وہاں بسر کرتے تھے اور صبح کی نماز باجماعت اپنے گھر میں ادا کرتے تھے۔

    پھر اسی موقع کے مناسب یہ فرمایا کہ میں نے خواجہ معین الدین کی زبان مبارک سے سنا ہے جنہوں نے یہی حکایت شیخ عثمان ہارونی کی زبان مبارک سے سنی تھی کہ آپ ایک روز سمرقند میں تھے کہ خواجہ مودود چشتی کی یہ حالت تھی کہ جب کبھی آپ کو کعبہ دیدار کا اشتیاق ہوتا تو فرشتوں کو حکم ہوتا کہ خانۂ کعبہ طشت میں لاکر رکھو اور خواجہ کو دکھاؤ، جب خواجہ طواف وغیرہ ساری رسومات ادا کرلیتے تو پھر فرشتے خانہ کعبہ کو اس کے اصلی مقام پر پہنچا دیتے۔

    پھر آپ نے فرمایا کہ خواجہ حذیفہ مرعشی نے ستر سال سجادہ سے قدم مبارک نہ اٹھایا اور کہیں تشریف نہ لے گئے لیکن وہ مسافر اور حاجی جو ہر سال خواجہ صاحب کی زیارت کے لئے آتے تو کہا کرتے کہ ہم نے خواجہ کو بیت المقدس میں دیکھا ہے۔

    پھر قرآن شریف کے پڑھنے اور اس کے یاد کرنے کے بارے میں گفتگو شروع ہوئی، خواجہ قطب الاسلام ادام اللہ برکاتہٗ نے زبان مبارک سے فرمایا کہ دعا گو کو ابتدائے حال میں قرآن شریف یاد نہیں تھا، اس لئے طبیعت پریشان سی رہا کرتی تھی، ایک رات میں نے حضرت رسالت پناہ کو خواب میں دیکھا تو اپنی آنکھوں کو آنحضرت کے قدم مبارک پر ملا اور مجھے یاد ہے، آپ کو میری حالت پر رحم آیا اور فرمایا کہ سر اٹھا، میں نے سر اٹھایا، آپ نے فرمایا کہ سورۂ یوسف پڑھا کرتا کہ تجھے قرآن شریف حفط ہوجائے پھر میری آنکھ کھلی تو اس کے بعد میں ہمیشہ سورۃ یوسف پڑھتا رہا، یہاں تک کہ جلدی ہی مجھے قرآن شریف حفظ ہوگیا۔

    پھر اسی موقع کے مناسب فرمایا کہ میں نے شیخ معین الدین حسن سنجری کی زبانی سنا جنہوں نے اپنے پیر خواجہ عثمان ہارونی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ابو یوسف چشتی کو قرآن شریف حفظ نہ تھا، ایک رات آپ اسی متردد حالت میں سوگئے، خواب میں اپنے پیر کو دیکھا انہوں نے فرمایا تو اتنا متردد کیوں ہے؟ اس نے عرض کیا کہ قرآن شریف یاد کرنے کے لئے، آپ نے فرمایا کہ ہر روز ہزار بارسورۂ اخلاص اس نیت سے پڑھا کر کہ مجھے قرآن شریف حفظ ہوجائے، انشاء اللہ تعالیٰ خدا تیرے نصیب کرے گا اور اگر کوئی اور بھی پڑھے گا تو اسے بھی نصیب ہوگا جب میں جاگا تو حسب الہدایت ہر روز سورۂ اخلاص پڑھا کرتا تھا، تھوڑے ہی دنوں میں خدا کے فضل سے مجھے قرآن شریف حفظ ہوگیا، آخری عمر میں یہاں تک کمال حاصل کیا کہ ہر روز پانچ ختم کلام اللہ کے کرتا اور پھر کسی دوسرے کام میں مشغول ہوتا جب خواجہ قطب الاسلام نے ان فوائد کو ختم کیا تو عالم تحیر میں مشغول ہوگئے اور دعاگو بھی ایک ویرانے میں جہاں اس کی کٹیا تھی یاد الٰہی میں مشغول ہوگیا۔

    الحمدللہ علی ذالک۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے