Sufinama

فوائدالسالکین، تیسری مجلس :-

قطب الدین بختیار کاکی

فوائدالسالکین، تیسری مجلس :-

قطب الدین بختیار کاکی

MORE BYقطب الدین بختیار کاکی

    دلچسپ معلومات

    ملفوظات : قطب الدین بختیار کاکی جامع : بابا فرید

    سوموار کے روز ماہ شوال 584 ہجری کو قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا، چند درویش اہلِ صفا حاضر تھے اور سلوک کے بارے میں گفتگو ہو رہی تھی کہ طریقت کے اؤلیا اور بزرگ اور مشائخ اور بروبحر کے چلنے والوں نے سلوک کے حسبِ ذیل درجے مقرر کئے ہیں۔

    بعض نے سلوک کے ایک سو اسی درجے مقرر کئے ہیں لیکن طبقۂ جنیدیہ نے ایک سو مرتبے مقرر کئے ہیں اور بصریہ نے اسی اور ذوالنون مصری نے ستر اور ابراہیم بشرحافی والوں نے پچپن اور خواجہ بایزید، عبداللہ مبارک اور سفیان ثوری عواتون نے پینتالیس اور شجاع کرمانی، خواجہ سمنون محب اور خواجہ محمد عرشی نے بیس مرتبے سلوک کے مقرر کئے ہیں پھر خواجہ قطب الاسلام نے فرمایا مندرجہ بالا طبقات سلوک کے درجے مقرر کرکے مندرجہ ذیل طور پر ان کی تمثیل کی ہے۔

    چنانچہ جنہوں نے ایک سو اسی ویں درجے پر پہنچ کر کشف و کرامات سے اپنے تئیں بچا لے تو باقی سو بھی طے کرلے گا، اس کے بعد جو چاہے کشف کرے لیکن جب اسی ویں درجہ ہی میں کشف کرے تو باقی سو درجے طے نہیں کرسکتا لیکن کامل مرد وہ ہےجو اپنے تئیں اس وقت کشف نہ کرے جب تک کہ یہ تمام درجے حاصل نہ کرے، حلقۂ جنیدیہ میں سو مرتبے مقرر ہیں، انہوں نے سترہواں مرتبہ کشف و کرامات کا مقرر کیا ہے، پس جو شخص اسی ستر ہویں درجے میں کشف و کرامات میں مشغول ہوجاوے تو وہ آگے ترقی نہیں کرسکتا لیکن کامل مرد وہی ہے جو سارے مرتبے طے کر لینے سے پیشتر کشف نہ کرے۔

    پھر خواجہ قطب الاسلام نے دعاگو کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ یہ بات اہل طریقت نے اس واسطے کہی ہے کہ جب سالک ایک سو اسی ویں درجے پر پہنچ کر بھی اپنے تئیں کشف نہ کرے تو وہ اور ترقی کرسکتا ہے لیکن سالک عموماً اسی درجہ میں جو کشف و کرامت کے لئے مقرر کیا گیا ہے اسی میں اپنے تئیں ظاہر کردیتا ہے پس آگے کہاں ترقی کرسکتا ہے۔

    طبقہ بصریہ کے مطابق اسی ویں درجے پر پہنچ کر کشف و کرامات میں مشغول نہ ہووے تو بہتر ہے اس واسطے کہ اور مرتبوں میں بھی ترقی کرسکے لیکن خواجہ ذوالنون مصری والوں نے ستر درجے مقرر کرکے پچیسواں درجہ کشف و کرامات کا مانا ہے، پس سالک کو چاہئے کہ پچیسویں درجے پر پہنچ کر اپنے تئیں کشف نہ کرے، اگر کرے گا تو اسی درجہ میں رہ جائے گا اور باقی پینتیس نہیں کرسکے گا لیکن خواجہ بایزید والوں نے پینتالیس درجے مقرر کرکے تیرہواں درجہ کشف و کرامات کا مانا ہے جب سالک اس تیرہویں درجے میں اپنے تئیں کشف کردے تو باقی مرتبے حاصل نہیں کرسکتا پھر آپ نے فرمایا کہ بعض اؤلیا اور مشائخ جنہوں نے اپنے تئیں ان مراتب میں کشف کردیا وہ اسی مرتبے میں رہ گئے ہیں، ان کو کامل نہیں کہا جاتا کیوں کہ انہوں نے اپنے تئیں اس مرتبے میں ظاہر کردیا لیکن کامل حال وہ اشخاص ہیں کہ جب تک سارے مرتبے طے نہیں کرلیتے کشف و کرامات کی بات ظاہر نہیں کرتے، اگر چہ سارے درجے طے کرنے کے بعد کشف و کرامت کرتے ہیں تو عین وہی ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں، پس اؤلیا اللہ کی دعا میں جو فرق آجاتا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ اس مرتبے کے شروع ہی میں اپنے تئیں کشف کردیتے ہیں اور باقی درجوں میں محروم رہتے ہیں اور جو کامل ہیں وہ جب تک پورے درجے طے نہیں کرلیتے کشف نہیں کرتے پس ان کی دعا ضائع نہیں جاتی لیکن طریقت کے اماموں نے جو سلوک کے تیس درجے مقرر کئے ہیں اور انہوں نے آٹھواں مرتبہ کشف و کرامات کا مقرر کیا ہے لیکن جب تک تیسویں درجے تک نہیں پہنچ جاتے وہ کشف و کرامات نہیں کرتے لیکن طبقۂ شجاع کرمانی اور سمنون محب اور خواجہ محمد عرشی نے بیس درجے مقرر کئے ہیں اور دسواں درجہ کشف و کرامت کا رکھا ہے، پس جو شخص اپنے تئیں اسی دسویں مرتبے میں کشف کردے مقررہ کرکے پانچواں کشف و کرامت کا مقرر کیا ہے، اگر کوئی شخص اپنے تئیں پانچویں مرتبے میں ظاہر کردے تو باقی مرتبے حاصل نہیں کرسکتا پس وہ ضائع ہے لیکن خواجگان چشت میں کامل وہ ہے کہ جب پندرہویں درجے تک پہنچ جائے اپنے تئیں ظاہر نہ کرے جب خواجہ قطب الاسلام نے یہ تمثیل سلوک کی بیان فرمائی تو آپ آنکھوں میں آنسو بھر لائے اور رونے لگے اور اس دعاگو کی طرف مخاطب ہوکر فرمانے لگےکہ دائرہ محمدیہ میں ایسے مرد بھی ہیں جو ان مذکورہ بالا اہتمام مراتب کو طے کرکے لاکھوں درجے اور بھی طے کرجاتے ہیں اور پھر بھی اپنے دوست کا ذرہ بھر بھید ظاہر نہیں کرتے، انہیں اپنے آپ کی خبر نہیں ہوتی کہ ہم کون ہیں اور کیا ہیں، جب یہ حالت ہوتی ہے تو بلحاظ مقام کے ترقی کرتے جاتے ہیں اور جوں جوں ترقی کرتے جاتے ہیں عالم تحیر میں پڑتے ہیں اورجب عالم تحیر میں پڑتے ہیں تو ان کا فراق وصل سے بدل جاتا ہے، جونہی کہ خواجہ قطب الاسلام نے ان فوائد کو ختم کیا عالم تحیر میں مشغول ہوگئے اور دعا گو کی ایک ویرانے میں کٹیا تھی وہاں جا کر مشغول ہوگیا۔

    الحمدللہ علی ذالک۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے