میرا ایمان ہے میرا یقیں ہے
میرا ایمان ہے میرا یقیں ہے
دو عالم میں ترا ہمسر نہیں ہے
صدائے لن ترانی بھی کہیں ہے
کہیں بے پردہ وہ پردہ نشیں ہے
حریم ناز کے پردے اٹھے ہیں
شب اسریٰ کوئی پردہ نہیں ہے
نبی بیت الشرف جب سے کسی کا
زمیں ہمرتبۂ عرش بریں ہے
رہے گا ہاتھ میں دامن کسی کا
ترا ڈر عرصۂ محشر نہیں ہے
مدینہ خود مجھے جنت برابر
مجھے کیا ہے اگر جنت کہیں ہے
شریعت روک لیتی ہے زباں کو
وگرنہ میں بھی کہتا سب یہیں ہے
میرا دل عرش کو چھونے لگا ہے
کسی کی یاد جب سے دل نشیں ہے
سہارا جب سے ان کا مل گیا ہے
کوئی مشکل مجھے مشکل نہیں ہے
خدا شاہد کسی کی یاد سے تو
یہ دل کی انجمن خالی نہیں ہے
سر محشر نہ شرمندہ رہوں گا
شفاعت کا تری کامل یقیں ہے
عبادت کے مزے لیتا ہوں عابدؔ
کسی کا آستاں ہے یہ جبیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.