آج دن مولود کا آیا رسول_پاک کا
آج دن مولود کا آیا رسول پاک کا
رنگ بدلا ہے زمیں کا عالم افلاک کا
یہ نصیب اللہ اکبر یہ مقدر خاک کا
سر پہ اپنے جو قدم رکھے رسول پاک کا
آج وہ رنگ جہاں ہے جو کبھی دیکھا نہ تھا
وہ زمیں کا مرتبہ ہے جو نہیں افلاک کا
کچھ افق ہے نور آگیں کچھ شفق ہے لال لال
ذرہ ذرہ آئینہ ہے حسن روئے خاک کا
نغمۂ بلبل کہیں گلبانگ غنچوں کی کہیں
زمزمہ آمیں کا ہے غلغلہ لولاک کا
دیکھ کر وجد صبا رقص نسیم صبح گاہ
تنکا تنکا رقص کرتا ہے خس و خاشاک کا
عالم دنیا تماشاگاہ عالم بن گیا
سیر گاہ قدسیاں ہے پردہ پردہ خاک کا
ایک تتق ہے نور کا فرش زمیں سے عرش تک
صاف آتا ہے نظر جلوہ رسول پاک کا
یہ تجلی زار عالم اس لیے حق نے کیا
جلوہ دیکھے آپ مولود حبیب پاک کا
اس قدر حوروں کی کثرت ہے ملایک کا ہجوم
بند رستہ ہو گیا ہے عرصۂ افلاک کا
سنتے ہیں آتے ہیں گیتی پر حبیب کبریا
ہاں کرے نظارۂ استقبال اہل خاک کا
دیکھنا شان و جلال آمد شاہ امم
گوشہ تھامے سات ہیں روح القدس فتراک کا
آمد آمد کی خبر سے سرور کونین کی
رنگ سن کر اڑ گیا چہرہ سے ہر سفاک کا
یاں عرب میں کھلبلی تھی واں عجم میں زلزلہ
گر گیا نوشیرواں کا کنگرہ املاک کا
اڑ گیا کافر نگاہی سے غرور کافری
مٹ گیا سارا غرور اب دیدۂ غراک کا
اب کہاں کافر ادائی ابروئے خم دار میں
اب وہ کافر بل ہی نکلا کاکل پیچاک کا
دل کھچا جاتا ہے ایک اک کا مدینہ کی طرف
رخ پھرا جاتا ہے ایک اک دیدۂ بیباک کا
کیا لکھیں حسن شمائل سرور کونین ہم
بند ہے دم فہم کا اور حافظہ ادراک کا
آپ وہ آدم نہ تھے جس خاک سے آدم بنا
نور حق سے تھا بنا پیکر رسول پاک کا
نور یکتا آپ تھے آداب یکتائی تھا ساتھ
اس لیے بے سایہ تھا قامت بھی ذات پاک کا
دل کشی صورت میں آنکھوں میں مسیحائی کے طور
گفتگو میں وہ اثر جو کام دے تریاک کا
وصف کیا لکھنے نبیؐ کا حوصلہ کیا کلک کا
لب نہیں ہلتا زبان خامۂ چالاک کا
بس زبان کو روک لو راقمؔ ادب کہتا ہے یہ
وصف خالق جانتا ہے کچھ حبیب پاک کا
- کتاب : مرقع نعت (Pg. 2)
- Author : راقمؔ دہلوی
- مطبع : نظام المطابع، حیدرآباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.