یہ خوشبو یہ چادر یہ پھولوں کی ڈالی نگاہوں کو ان پے جمائے ہوئے ہیں

یہ خوشبو یہ چادر یہ پھولوں کی ڈالی نگاہوں کو ان پے جمائے ہوئے ہیں
عامر رحمتی
MORE BYعامر رحمتی
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حاجی وارث علی شاہ (دیوہ-بارہ بنکی)
یہ خوشبو یہ چادر یہ پھولوں کی ڈالی نگاہوں کو ان پے جمائے ہوئے ہیں
علی کے دلارے کی محفل سجی ہے مدینے سے آقا بھی آئے ہوئے ہیں
تمنا لیے دید کی بیٹھے ہیں ہم تم آؤ تو نکلے یہ حسرت ہماری
چلے آؤ وارث چلے آؤ پیارے نگاہوں کو رہ میں بچھائے ہوئے ہیں
رسولِ خدا آئے ہیں ساتھ ان کے علی بھی حسن بھی حسین آئے دیکھو
ہے کتنی ہنسی رات آئی ہوئی یہ زمیں آسماں جگمگائے ہوئے ہیں
دیارِ ولی ہے یہاں کیا کمی ہے عطا پنجتن کا ہو صدقہ سبھی کو
لیے خالی کاسہ بڑی دور سے یہ سبھی تیری محفل میں آئے ہوئے ہیں
یہ وارث کے رحمت کے پیارے کا در ہے یہ مولیٰ علی کے دلارے کا در ہے
یہاں تاجور بھی گداؤں میں مِل کر ذرا دیکھو دامن بچھائے ہوئے ہیں
بڑوں کا ہے دربار عامرؔ سنبھل کر کہیں کوئی لغزش نہ ہو جائے تم سے
بشر تو بشر ہیں یہاں دیکھیے تو فرشتے بھی سر کو جھکائے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.