بارگاہِ حسن کا پردہ اٹھا ہو میں نہ ہوں
بارگاہِ حسن کا پردہ اٹھا ہو میں نہ ہوں
شانِ محبوبی میں تو جلوہ نما ہو میں نہ ہوں
اہلِ دل کو دید کا موقع ملا ہو میں نہ ہوں
زائروں کی بھیڑ ہو روضہ ترا ہو میں نہ ہوں
وائے ناکامی کہ اک خلقِ خدا ہو میں نہ ہوں
حیف اے جذبِ دلی، صد حیف اے جذب دلی
خاک ایسی زندگی پر، تف ہے ایسی زندگی
پھر مدینہ کی تمنا دل کی دل میں ہی رہی
زندگی سے اس گھڑی ہے موت بہتر جس گھڑی
قافلہ ملک عرب کا جا رہا ہو میں نہ ہوں
الاماں منزل محبت کی بھی ہے کیسی کڑی
دل میں سوزِ غم، لگی آنکھوں سے اشکوں کی جھڑی
ہائے محرومی قیامت اس سے کیا ہوگی بڑی
زندگی سے اس گھڑی ہے موت بہتر جس گھڑی
قافلہ ملکِ عرب کو جا رہا ہو میں نہ ہوں
خوش نصیبوں کو مبارک دید کی وہ نعمتیں
روضۂ پُر نور میں حسنِ خدا کی جلوتیں
رنج دوری ڈھا رہا مجھ پہ کیا کیا آفتیں
دل میں گھٹ گھٹ کر رہی جاتی ہیں دل کی حسرتیں
کوچۂ محبوب میں میلا لگا ہو میں نہ ہوں
سب کو ہے دیدار حاصل ان کی جلوہ گاہ میں
ایک میں ہی نامراد ایسا رہا ہوں چاہ میں
کارواں کی گرد بن کر رہ گیا ہوں راہ میں
میں وہ رد خلق ٹھہرا ہوں کہ بزمِ شاہ میں
انس ہو، جن ہو، فرشتہ ہو، ہوا ہو میں نہ ہوں
زائروں پر وقت رخصت یہ گھڑی بھی ہے غضب
یاس کی تصویر بن کر تکتے ہیں روضہ کو سب
شمع سے پروانہ چھٹ کر زندہ رہ سکتا ہے کب؟
روتے دھوتے سر پٹکتے روضہ سے رخصت ہوں جب
اے اجل اس وقت کو تیرا بھلا ہو میں نہ ہوں
نعت گوئی عمر بھر عارفؔ رہا جس کا شعار
کیا مٹا سکتی ہے اس کو گردشِ لیل و نہار
کہہ گیا حق با ت مداحِ شہ عالی وقار
دفترِ نعتِ نبی حافظ ہے میرا یادگار
تا قیامت خلق میں شہرہ مرا ہو میں نہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.