Font by Mehr Nastaliq Web

بارگاہ_حسن کا پردہ اٹھا ہو میں نہ ہوں

عارف نقشبندی

بارگاہ_حسن کا پردہ اٹھا ہو میں نہ ہوں

عارف نقشبندی

MORE BYعارف نقشبندی

    بارگاہ حسن کا پردہ اٹھا ہو میں نہ ہوں

    شان محبوبی میں تو جلوہ نما ہو میں نہ ہوں

    اہل دل کو دید کا موقع ملا ہو میں نہ ہوں

    زائروں کی بھیڑ ہو روضہ ترا ہو میں نہ ہوں

    وائے ناکامی کہ اک خلق خدا ہو میں نہ ہوں

    حیف اے جذب دلی صد حیف اے جذب دلی

    خاک ایسی زندگی پر تف ہے ایسی زندگی

    پھر مدینہ کی تمنا دل کی دل میں ہی رہی

    زندگی سے اس گھڑی ہے موت بہتر جس گھڑی

    قافلہ ملک عرب کا جا رہا ہو میں نہ ہوں

    الاماں منزل محبت کی بھی ہے کیسی کڑی

    دل میں سوز غم لگی آنکھوں سے اشکوں کی جھڑی

    ہائے محرومی قیامت اس سے کیا ہوگی بڑی

    زندگی سے اس گھڑی ہے موت بہتر جس گھڑی

    قافلہ ملک عرب کا جا رہا ہو میں نہ ہوں

    خوش نصیبوں کو مبارک دید کی وہ نعمتیں

    روضہ پر نور میں حسن خدا کی جلوتیں

    رنج دوری ڈھا رہا مجھ پہ کیا کیا آفتیں

    دل میں گھٹ گھٹ کر رہی جاتی ہیں دل کی حسرتیں

    کوچۂ محبوب میں میلا لگا ہو میں نہ ہوں

    سب کو ہے دیدار حاصل ان کی جلوہ گاہ میں

    ایک میں ہی نا مراد ایسا رہا ہوں چاہ میں

    کارواں کی گرد بن کر رہ گیا ہوں راہ میں

    میں وہ رد خلق ٹھہرا ہوں کہ بزم شاہ میں

    انس ہو جن ہو فرشتہ ہو ہوا ہو میں نہ ہوں

    زائروں پر وقت رخصت یہ گھڑی بھی ہے غضب

    یاس کی تصویر بن کر تکتے ہیں روضہ کو سب

    شمع سے پروانہ چھٹ کر زندہ رہ سکتا ہے کب

    روتے دھوتے سر پٹکتے روضہ سے رخصت ہوں جب

    اے اجل اس وقت کو تیرا بھلا ہو میں نہ ہوں

    نعت گوئی عمر بھر عارف رہا جس کا شعار

    کیا مٹا سکتی ہے اس کو گردش لیل و نہار

    کہہ گیا حق بات مداح شہ عالی وقار

    دفتر نعت نبی حافظؔ ہے میرا یادگار

    تا قیامت خلق میں شہرا مرا ہو میں نہ ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے