خدا_وند_مطلق ہمارا علی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
خدا وند مطلق ہمارا علی ہے
خدائی کا مختار مولیٰ علی ہے
وہ سر عجائب کا ہے خاص مظہر
نبی کی حقیقت کا جلوہ علی ہے
جو ہے پردۂ عین میں نقطہ روشن
بعینہ بصیرت کا دیدہ علی ہے
نظیر و عدیل اس کا کوئی نہیں اب
در گنج وحدت کا پایا علی ہے
تعین میں آتے ہی اسم اپنا رکھا
بلا شبہ شکل مسمیٰ علی ہے
صدا آ رہی تھی جو معراج کی شب
اس آواز غیبی کا دانا علی
فنا ذات مطلق میں ہو کر تو دیکھو
سدا ملک ہستی میں زندہ علی ہے
جھکاتے ہیں سر طاق ابرو میں اس کے
ہماری عبادت کا قبلہ علی ہے
ولادت سے اس کی ہے عظمت حرم کو
خدا کی قسم فخر کعبہ علی ہے
ہے پیش نظر مجھ کو تصویر حیدر
کہ اسم محمد کا نقشہ علی ہے
جو تنزیہہ آئی ہے تشبیہ بن کر
اسی رمز کا ہاں نمونہ علی ہے
تھے سب منکشف رمز مطلق اسی پر
کہ سر حقیقت کا گویا علی ہے
شرف کچھ نہیں ہے نجف ہی کو اس سے
میں دیکھوں جہاں ظاہر اس جا علی ہے
کروڑوں ہوئے غوطہ زن غرق اس میں
عجب نور عرفاں کا دریا علی ہے
ہوں عیسیٰ سے کب عشق کے مردے زندہ
تن کشتگاں کا مسیحا علی ہے
زبان صاف کر ورد ناد علی سے
عجب ذکر و نادر وظیفہ علی ہے
کہہ اکتیس چھتیس بتیس گیارہ
ان اعداد سالم کا جملہ علی ہے
معمے کو میرے سمجھ غور سے تو
محمدؐ کے کلمہ کا معنی علی ہے
ہوا آپ ہی ذات میں اپنے قائم
صاد اپنی قدرت میں یکتا علی ہے
جو اس کو سمجھتا ہے غائب جہاں سے
وہ مردود درگاہ مولیٰ علی ہے
ولایت کرامت شجاعت میں یکتا
دو عالم میں موجود و پیدا علی ہے
ہے شان علی ہی میں من کنت مولاہ
کہ ہر اک کا مولیٰ و آقا علی ہے
ندا سر بیچوں سے آتی ہے ہر دم
نہ مولیٰ علی ہے نہ بندہ علی ہے
مرا رہبر اے عاشقؔ خواجۂ چشت
علی ہے علی ہے معلیٰ علی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.