Sufinama

نام اب جس کا خواجہ ہے

عاشق حیدرآبادی

نام اب جس کا خواجہ ہے

عاشق حیدرآبادی

MORE BYعاشق حیدرآبادی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)

    نام اب جس کا خواجہ ہے

    مرشد میرا خواجہ ہے

    حق کی راہ پر ہیں جو ہم

    ہادی اپنا خواجہ ہے

    بندے حق کے ہم ہیں کب

    اپنا مولیٰ خواجہ ہے

    اسم و جسم بندے کا

    آپ مسمیٰ خواجہ ہے

    نور ذات بیچوں کا

    پاک سراپا خواجہ ہے

    دیکھ مٹا کر بندے کو

    حق کا چہرہ خواجہ ہے

    بندے کس کے کہلا ہیں

    ہم میں پیدا خواجہ ہے

    ہیں جو غائب اس کے صفات

    ذات میں زندہ خواجہ ہے

    آئے کیوں کر ذات نظر

    اس کا پردہ خواجہ ہے

    عرفان پڑھ کر سمجھا ہوں

    لفظ و معنیٰ خواجہ ہے

    کہتی ہیں موجیں وحدت کی

    قطرہ و دریا خواجہ ہے

    دیکھ تجلی وحدت کی

    مہر اور ذرہ خواجہ ہے

    نغمہ زن ہے بلبل عشق

    گل اور غنچہ خواجہ ہے

    بادۂ عشق اور وحدت کا

    جام و شیشہ خواجہ ہے

    چشت کی دوکان گرم ہے اب

    اس کا سودا خواجہ ہے

    صاف انا الحق اپنے ساتھ

    کہنے والا خواجہ ہے

    دیکھو لا میں گم ہو کر

    صرف الہٰ خواجہ ہے

    کس کا ہے یہاں کون غلام

    عالم سارا خواجہ ہے

    سجدہ اس کو کرتے ہیں

    اپنا کعبہ خواجہ ہے

    بندہ کا ہے کب یہ کلام

    اس کا گویا خواجہ ہے

    کہتے ہیں یہ چشتی سب

    پیر ہمارا خواجہ ہے

    پیر جو سارے ہیں مشہور

    سب سے اعلیٰ خواجہ ہے

    دیکھ لو سارے پیروں میں

    عالی رتبہ خواجہ ہے

    ہند و دکن پر اس کا ہے حکم

    شاہ زمانہ خواجہ ہے

    دیکھ لو آ کر خلوت میں

    حق کا تماشہ خواجہ ہے

    ذکر و شغل اور میرا ورد

    خواجہ خواجہ خواجہ ہے

    عاشقؔ اس کا میں جو ہوں

    میرا پیارا خواجہ ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے