کملی والے محمدؐ نے جی پر ایسا مارو ہے تیر_نجریا
کملی والے محمدؐ نے جی پر ایسا مارو ہے تیر نجریا
ہو کے گھائل میں تڑپوں سکھی ری جیسے تڑپے ہے جل بن مچھریا
کیا بتاؤں میں تو کو سکھی ری اس تڑپنے میں کتنا مزہ ہے
سامنے ہے وہ نورانی مکھڑا ہوش مجھ کو نہ اپنی کھبریا
ہجر میں کیوں تڑپتی یہاں ہے تیرے دکھ کی دوا تو وہاں ہے
چل سکھی مورے سنگ تو مدینے کملی والے کی واں ہے اٹریا
مدینہ کا بانکا نبی ہے موکو لوٹا ہے جس نے یہی ہے
یہ منش روپ میں ہے زمیں پر رحمتوں کی برستی بدریا
جگمگاتا ہے نور رسالت دیکھ ماتھے پہ اس کے سکھی ری
اس کے جلووں میں نور خدائی دیکھے بھگتوں کی تیکھی نجریا
یہ ہے سورج تو کرنیں ہیں اس کی خواجہ اجمیری خواجہ قطب جی
شاہ فرید اور نظام اولیا بھی سب اسی کے ہیں جان جگریا
اے سکھی ان کو اپنا بنا کر دیکھ ہردے میں ان کو بٹھا کر
پریت میں ان کی کتنا مزہ ہے ان کے چرنوں میں امرت کا دریا
کون سمجھے گا راز محبت اے سکھی اس کے صدقے بدولت
شاہ طیبہ آ کر بسائی دل میں کاوشؔ کے اپنی نگریا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.