Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

در_مرشد سے دل کے تار جب ٹکرانے لگتے ہیں

عبدالخالق دانش

در_مرشد سے دل کے تار جب ٹکرانے لگتے ہیں

عبدالخالق دانش

MORE BYعبدالخالق دانش

    در مرشد سے دل کے تار جب ٹکرانے لگتے ہیں

    تصور میں زیارت کے مزے ہم پانے لگتے ہیں

    قدم بوسی کو جھک جاتی ہیں نظریں خود بخود میری

    مقدس نقش پائے غوث جب یاد آنے لگتے ہیں

    بلاوا آئے گا اک دن نہ ہو مایوس تو اے دل

    یہی کہہ کہہ کے اپنے دل کو ہم بہلانے لگتے ہیں

    مچل اٹھتا ہے دل بے ساختہ میرا بھی جانے کو

    سوئے بغداد جب عاشق تمہارے جانے لگتے ہیں

    وسیلہ پنجتن کا جب بھی دیتا ہوں دعاؤں میں

    ہمارے گھر میں خوشیوں کے خزانے آنے لگتے ہیں

    محبت سے عقیدت سے شہ طیبہ کی نسبت سے

    جو دل آتے ہیں در پہ غوث کے نذرانے لگتے ہیں

    خیال آتے ہی دل میں روضۂ سرکار کا دانشؔ

    نگاہوں میں امیدوں کے ثمر لہرانے لگتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 121)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے