در_مرشد سے دل کے تار جب ٹکرانے لگتے ہیں
در مرشد سے دل کے تار جب ٹکرانے لگتے ہیں
تصور میں زیارت کے مزے ہم پانے لگتے ہیں
قدم بوسی کو جھک جاتی ہیں نظریں خود بخود میری
مقدس نقش پائے غوث جب یاد آنے لگتے ہیں
بلاوا آئے گا اک دن نہ ہو مایوس تو اے دل
یہی کہہ کہہ کے اپنے دل کو ہم بہلانے لگتے ہیں
مچل اٹھتا ہے دل بے ساختہ میرا بھی جانے کو
سوئے بغداد جب عاشق تمہارے جانے لگتے ہیں
وسیلہ پنجتن کا جب بھی دیتا ہوں دعاؤں میں
ہمارے گھر میں خوشیوں کے خزانے آنے لگتے ہیں
محبت سے عقیدت سے شہ طیبہ کی نسبت سے
جو دل آتے ہیں در پہ غوث کے نذرانے لگتے ہیں
خیال آتے ہی دل میں روضۂ سرکار کا دانشؔ
نگاہوں میں امیدوں کے ثمر لہرانے لگتے ہیں
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 121)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.