کرم کی بادل برس رہے ہیں دلوں کی کھیتی ہری_بھری ہے
کرم کی بادل برس رہے ہیں دلوں کی کھیتی ہری بھری ہے
یہ کون آیا کہ ذکر جس کا نگر نگر ہے گلی گلی ہے
یہ کون بن کر قرار آیا یہ کون جان بہار آیا
گلوں کے چہرے ہیں نکھرے نکھرے کلی کلی میں شگفتگی ہے
دیے دلوں کے جلائے رکھنا نبی کی محفل سجائے رکھنا
جو راحت دل سکون جاں ہے وہ ذکر ذکر محمدی ہے
جو گالیاں سن کے دیں دعائیں بروں کو اپنے گلے لگائیں
سراپا لطف و کرم جو ٹھہری وہ میرے آقا کی زندگی ہے
نبی کو اپنا خدا نہ مانو خدا کو ان سے جدا نہ جانو
ہے اہل ایماں کا یہ عقیدہ خدا خدا ہے نبی نبی ہے
میں اپنی قسمت پہ کیوں نہ جھوموں میں کیوں نہ ولیوں کے در کو چوموں
میں نام لیوا ہوں مصطفیٰؐ کا خدا کے بندوں سے دوستی ہے
ہے دوش پر جن کے کملی کالی وہی تو ہیں دو جہاں کے والی
کوئی سوالی نہ بھیجا خالی یہ بات میرے کریم کی ہے
نبی کا ہر جا ظہور کہیے ہاں کہیے کہیے ضرور کہیے
انہیں من اللہ نور کہیے یہ چار سو جن کی روشنی ہے
نہ مانگو دنیا کے تم خزینے چلو نیازیؔ چلیں مدینے
کہ بادشاہی سے بڑھ کے پیارے نبی کے در کی گداگری ہے
- کتاب : کلیات نیازی (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.