اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں
اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں
ہوگا کبھی ٹھکانہ سرکار کی گلی میں
آنکھیں تو دیکھنے کو پہلے ہی مضطرب تھیں
دل بھی ہوا روانہ سرکار کی گلی میں
گو پاس کچھ نہیں ہے لیکن یہ دیکھ لے گا
اک دن مجھے زمانہ سرکار کی گلی میں
کبھی ہو حسیں تصور کبھی خود میں جاؤں چل کر
کہیں یونہی آنا جانا سرکار کی گلی میں
ہیں کہیں خزاں کے پہرے کہیں دو گھڑی بہاریں
موسم سدا سہانا سرکار کی گلی میں
دل میں نبی کی یادیں لب پر نبی کی نعتیں
جانا تو ایسے جانا سرکار کی گلی میں
یہی رسم عاشقی ہے یہی جان بندگی ہے
سر رکھ کے نہ اٹھانا سرکار کی گلی میں
سمجھیں گے ہم نیازیؔ ان کی کرم نوازی
جس دن ہوئے روانہ سرکار کی گلی میں
- کتاب : کلیات نیازی (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.