Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اللہ غنی کیسی وہ پر_کیف گھڑی تھی

عبدالستار نیازی

اللہ غنی کیسی وہ پر_کیف گھڑی تھی

عبدالستار نیازی

اللہ غنی کیسی وہ پر کیف گھڑی تھی

جب سامنے نظروں کے مدینے کی گلی تھی

نظروں سے لئے بوسے کبھی ہونٹوں سے چوما

اس شہر کی ہر چیز مجھے خوب لگی تھی

لج پالوں کے لج پال کی چوکھٹ پہ کھڑا تھا

قسمت مری اس در پہ کھڑی جھوم رہی تھی

اس نعت مقدس پہ ہر اک نغمہ تصدق

حسان نے جو نعت مدینے میں پڑھی تھی

کیفیت دل کیسے بتاؤں تمہیں لوگو

جب پہلی نظر گنبد خضریٰ پہ پڑی تھی

مجرم تھا کھڑا سر کو جھکائے ہوئے در پر

آنسو تھے رواں ایسے کہ ساون کی جھڑی تھی

اس شہر کے ذرے تھے چمکتے ہوئے تارے

ہر چیز وہاں نور کے سانچے میں ڈھلی تھی

لے ڈوبتے اعمال مرے مجھ کو نیازیؔ

جا پہنچا مدینے مری تقدیر بھلی تھی

مأخذ :
  • کتاب : کلیات نیازی (Pg. 79)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے