صبا مدینے میں لے چل کسی بہانے سے
صبا مدینے میں لے چل کسی بہانے سے
ہماری خاک تو لگ جائے گی ٹھکانے سے
یہ عزم لے کے چلا ہوں غریب خانے سے
جھکاؤں سر کو اٹھاؤں نہ آستانے سے
تمہارے فضل و کرم کی پناہ میں آکر
قدم قدم پہ میں ٹکرا گیا زمانے سے
ہزار پیچ و خم کربلا سے گزرا ہوں
یزید بن کے جو اٹھا کوئی زمانے سے
ہر ایک افسانے کے عنوان بن گئے ہیں وہ
انہی کی بات نکلتی ہے ہر فسانے سے
حسین ابن علی نے بتا دیا ہم کو
فروغ ملتا ہے امت کو سر کٹانے سے
اسے تو اہل محبت ہی جانتے ہیں وفاؔ
ہمارے سر کو جو نسبت ہے آستانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.