نبی جتنے قریب عرشِ اعظم ہوتے جاتے ہیں
نبی جتنے قریب عرشِ اعظم ہوتے جاتے ہیں
ذریعے بخششِ امت کے محکم ہوتے جاتے ہیں
مسرت بڑھتی جاتی ہے الم کم ہوتے جاتے ہیں
قریبِ خلد طیبہ غالباً ہم ہوتے جاتے ہیں
یہ کس نے ساز چھیڑا دہر میں وحدت پرستی کا
ترانے شرک کی باتوں کے مدھم ہوتے جاتے ہیں
جوٹھکرائے ہوئے تھے دہر کے وہ تیری محفل میں
مکرم بنتے جاتے ہیں معظم ہوتے جاتے ہیں
اندھیرا ہے کہ چھٹتا جا رہا ہے خود شبِ اسریٰ
دوعالم ہیں کہ انوارِ مجسم ہوتے جاتے ہیں
حرا میں ابرؔ فاقہ ہے ورم ہے پائے اقدس پر
مگر آقا کے سجدے ہیں کہ پیہم ہوئے جاتے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ اول (Pg. 23)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.