مژدہ باداے عاصیو شافع شہ ابرار ہے
مژدہ باداے عاصیو شافع شہ ابرار ہے
تہنیت اے مجرمو ذاتِ خدا غفار ہے
عرش سا فرشِ زمیں ہے فرش پا عرشِ بریں
کیا نرالی طرز کی نامِ خدا رفتار ہے
چاند شق ہو پیڑ بولیں جانور سجدہ کریں
بارک اللہ مرجع عالم یہی سرکار ہے
جن کو سوئے آسماں پھیلا کے جل تھل بھر دیئے
صدقہ ان ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکار ہے
لب زلالِ چشمۂ کن میں گندھے وقتِ خمیر
مردے زندہ کرنا اے جاں تم کو کیا دشوار ہے
گورے گورے پاؤں چمکا دو خدا کے واسطے
نور کا تڑکا ہو پیارے گور کی شب تار ہے
تیرے ہی دامن پہ ہر عاصی کی پڑتی ہے نظر
ایک جانِ بے خطا پر دو جہاں کا بار ہے
جوشِ طوفاں بحرِ بے پایاں ہوا ناساز گار
نوح کے مولیٰ کرم کر دے تو بیڑا پار ہے
رحمۃ للعالمیں تیری دہائی دب گیا
اب تو مولیٰ بے خطر سرپر گنہ کا بار ہے
قبر میں ہیں آئینہ دارِ وفور وصف گل
ان کے بلبل کی خموشی بھی لبِ اظہار ہے
گونج گونج اٹھے ہیں نغمات رضاؔ سے بوستاں
کیوں نہ ہو کس پھول کی مدحت میں وا منقار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.