Sufinama

حاجیوں آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

احمد رضا خاں

حاجیوں آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

احمد رضا خاں

MORE BYاحمد رضا خاں

    حاجیوں آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

    کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو

    رکن شامی سے مٹی وحشت شام غربت

    اب مدینہ کو چلو صبح دل آرا دیکھو

    آب زمزم تو پیا خوب بجھائیں پیاسیں

    آؤ خود شہ کوثر کا بھی دریا دیکھو

    زیر میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے

    ابر رحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو

    دھوم دیکھی ہے در کعبہ پہ بیتابوں کی

    ان کے مشتاقوں میں حسرت کا تڑپنا دیکھو

    مثل پروانہ پھرا کرتے تھے جس شمع کے گرد

    اپنی شمع کو پروانہ یہاں کا دیکھو

    خوب آنکھوں سے لگایا ہے غلاف کعبہ

    قصر محبوب کے پردے کا بھی جلوہ دیکھو

    دل مطیعوں کا جگر خوف سے پانی پایا

    یاں سیہ کاروں کا دامن پہ مچلنا دیکھو

    اولیں خانۂ حق کی تو ضیائیں دیکھیں

    آخریں بیت نبی کا بھی تجلا دیکھو

    زینت کعبہ میں تھا لاکھ عروسوں کا بناو

    جلوہ فرما یہاں کونین کا دولہا دیکھو

    ایمن طور کا تھا رکن یمانی میں فروغ

    شعلۂ طور یہاں انجمن آرا دیکھو

    مہد مادر کامزہ دیتی ہیں آغوش حطیم

    جس پہ ماں باپ فدا یاں کرم ان کا دیکھو

    دھو چکا ظلمت دل بوسۂ سنگ اسود

    خاک بوسیٔ مدینہ کا بھی رتبہ دیکھو

    کرچکی رفعت کعبہ پہ نظر پروازیں

    ٹوپی اب تھام کے خاک در والا دیکھو

    بے نیازی سے وہاں کانپتی پائی حاجت

    جوش رحمت پہ یہاں ناز گنا کا دیکھو

    جمعۂ مکہ تھا عید اہل عبادت کے لئے

    مجرموں آؤ یہاں عید دوشنبہ دیکھو

    ملتزم سے گلے لگ کے تو نکالے ارماں

    ادب وشوق کا یاں باہم الجھنا دیکھو

    خوب مسعیٰ میں با امید صفا دوڑ لیے

    رہ جاناں کی صفا کا بھی تماشہ دیکھو

    رقص بسمل کی بہاریں تو منیٰ میں دیکھیں

    دل خوننابہ فشاں کا بھی تڑپنا دیکھو

    غور سے سن تو رضا کعبہ سے آتی ہے صدا

    میری آنکھوں سے مرے پیار کا روضہ دیکھو

    مأخذ :
    • کتاب : حدائقِ بخشش (Pg. 55)
    • Author : اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے